واشنگٹن (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) اسامہ بن لادن کے داماد سلیمان ابوغیث نے فیڈرل عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسامہ بن لادن کو ان کی رائے درکار ہوتی تھی کہ اب کیا ہونے والا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سلیمان ابو غیث نے کہا ہے کہ انہوں نے اسامہ بن لادن سے کہا تھا کہ اگر امریکہ کو اس بات کا علم ہوجائے یا پھر وہ یہ ثابت کر دے کہ اس سرگرمی میں آپ ملوث تھے تو وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک وہ آپ کو قتل نہ کرے یا پھر طالبان تک نہ پہنچے۔ میری اس بات پر اسامہ بن لادن نے کہا کہ تم بہت مایوس دکھتے ہو جس پر میں نے کہا کہ آپ نے میری رائے لی تو میں نے دیدی۔ انہوں نے کہا کہ وہ قندھار میں ایک ڈرائیور کی خدمات انجام دے رہے تھے ایک دن ان کی ملاقات اسامہ بن لادن سے ایک غار میں ہوئی انہوں نے مجھے اپنے پاس بیٹھنے کے لئے کہا اور مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تم واقعے کے بارے میں جانتے ہو کہ کیا ہوا۔ اسامہ بن لادن نے مجھے کہا کہ میں بھی ان کرنے والوں میں سے ایک ہوں۔ ابوغیث نے بیان میں کہا کہ وہ افغانستان میں القاعدہ کے تربیتی کیمپوں میں لیکچر بھی دیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 12ستمبر کی صبح اسامہ بن لادن نے مجھے کہا میں دنیا کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں اس پر میں نے کہا کہ میں اس فیلڈ میں نیا ہوں جس پر اسامہ بن لادن نے مجھے کہا کہ میں تمھیں اس سلسلے میں کچھ پوائنٹس دیتا ہوں۔ ان دو ویڈیو ٹیپ میں ایک میں اسامہ بن لادن نے 12ستمبر کو 11ستمبر حملے کی تائید کی اور دوسروں کو بھی آنے کی دعوت دی۔ بی بی سی کے مطابق ابوغیث نے کہا ہے کہ اسامہ نے افغانستان میں میرے ساتھ ملاقات کے دوران نائن الیون حملوں میں القاعدہ کے ملوث ہونے کے راز کا تبادلہ کیا تھا، وہ حملوں کے خلاف ممکنہ امریکی رد عمل بارے پریشان بھی تھے۔ دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے داماد نے بھی القاعدہ سربراہ کے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے اور اس نے عدالت کے سامنے کہا ہے کہ اسامہ نے مجھے بتا دیا تھا کہ نائن الیون حملوں کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے، آپ بتائیں کہ اس کے کیا نتائج ہوں گے تو میں نے کہا کہ اگر یہ بات ثابت ہو جاتی ہے تو ایک تو امریکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت گرا دے گا اور وہ کہیں بھی ہوں انہیں قتل کر دیں گے۔ ابوغیث نے کہا کہ 11 ستمبر 2001ء کے روز اسامہ بن لادن نے ڈرائیور کو بھیجا کہ وہ مجھے کابل میں رہائش گاہ سے لے آئے۔ میں ٹی وی پر نائن الیون حملوں کی خبر دیکھ رہا تھا۔ اس موقع پر اسامہ نے مجھے بتایا کہ اس واقعے کے پیچھے ہمارا ہاتھ ہے۔ ابوغیث نے کہا کہ اس سے پہلے اس کی اپنے سسر سے چھ یا سات مرتبہ ملاقات ہوئی تھی، 11ستمبر کو وہ اسامہ سے پہاڑوں میں موجود ایک تاریک غار میں ملے جہاں ان کی نائن الیون کے حملوں اور ان کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ القاعدہ سربراہ نائن الیون حملوں کے بعد جوابی ردعمل پر کافی پریشان تھے۔ بی بی سی کے مطابق امریکہ میں استغاثہ کے وکلا نے کہا ہے کہ 9/11 کے بعد القاعدہ کے ترجمان نے نیویارک میں ایک مقدمے کے دوران عدالت کو بیان دیا ہے کہ اسامہ بن لادن ان کے ذریعے ’دنیا کو پیغام دینا چاہتا تھا۔ سلیمان ابو غیث نے یہ بات نیویارک میں ہونے دہشت گردی کے مقدمے کے دوران دفاع کرتے ہوئے کہی۔ انہوں اس جرم کا اعتراف نہیں کیا کہ انھوں نے امریکی شہریوں کو ہلاک کرنے کی سازش تھی۔ سلیمان کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھیں پہلے سے ان حملوں کا علم نہیں تھا۔ یہ امریکہ کی سول عدالت میں دہشت گردی کا بہت بڑا مقدمہ ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران کویت سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ سلیمان نے کہا کہ وہ 2001 میں افغانستان پہنچے کیونکہ انھیں وہاں قائم نئی اسلامی حکومت کے بارے میں جاننے کی بہت خواہش تھی۔ سلیمان نے اپنی گواہی میں کہا کہ جب ان کی ملاقات ہوئی تو اسامہ بن لادن نے ان سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کیا ہوا؟ ہم نے یہ کام کیا ہے۔ اس وقت افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی۔ ایک ترجمان کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے سلیمان نے عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ 11 ستمبر 2001 کی رات اسامہ بن لادن نے ایک پہاڑی علاقے میں ملاقات کے لیے ان کے پیچھے اپنا ایک اہلکار بھیجا۔ انھوں نے اوسامہ بن لادن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں جاننا چاہتا تھا کہ اس کے پاس کیا ہے اور وہ کیا چاہتا ہے۔ سلیمان بعد میں اسامہ بن لادن کا داماد بنا۔ سلیمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جب ان کی ملاقات ہوئی تو اسامہ بن لادن نے ان سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کیا ہوا؟ ہم نے یہ کام کیا ہے۔ اسامہ نے سلیمان سے پوچھا کہ اب کیا ہوگا۔ استغاثہ کے وکلا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سلیمان نے اپنے الفاظ کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 11 ستمبر 2011 کے حملوں کے بعد امریکہ کے خلاف شدت پسندوں کو اکٹھا کیا۔ سلیمان نے کہا کہ اس نے پیشگوئی کرتے ہوئے اسامہ بن لادن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک وہ آپ کو ہلاک نہ کر دے اور طالبان کی حکومت گرا نہ دے۔ انھوں نے کہا کہ اسامہ نے انھیں بتایا کہ میں دنیا کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ پیغام تمہارے ذریعے پہنچے۔ استغاثہ کے وکلا نے سلیمان پر الزام لگایا ہے کہ وہ 9/11 کے بعد اس وقت پروپیگنڈا ویڈیو میں لوگوں کو مزید تشدد پر آمادہ کرنے کے لئے نمودار ہونے پر تیار ہو گئے جب ہماری عمارتیں جل رہی تھیں۔ سلیمان ابوغیث کا بیان عدالت کی طرف سے اس فیصلے کے بعد آیا ہے جس میں جج نے خالد شیخ محمد کی جو اپنے آپ کو 9/11 کا سرغنہ کہتا ہے، گواہی نہ سننے کیلئے کہا تھا۔ اس سے پہلے شیخ محمد نے کہا تھا کہ سلیمان ابوغیث کا القاعدہ میں کوئی عسکری کردار نہیں تھا۔ سلیمان کو گذشتہ سال ترکی میں گرفتار کرکے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے نیویارک لایا گیا۔ الزامات ثابت ہونے پر انھیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔