اسلام آباد (آئی این پی+ اے این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور وزارت داخلہ کے افسروں کی عدم شرکت پر کمیٹی کے چیئرمین نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ شاہد خان اور بیوروکریسی کے بعض عناصر جمہوریت کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور جمہوری حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں‘ وزیراعظم سے سیکرٹری داخلہ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے‘ وزارت داخلہ کے افسروں کے روئیے کیخلاف چیئرمین سینٹ کو بھی الگ خط لکھ دیا گیا۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر طلحہٰ محمود کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 14 مارچ کو کمیٹی کے اجلاس سے متعلق نوٹس جاری کیا گیا تھا مگر 19 مارچ کو کمیٹی کے کسی بھی افسر نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس سے کمیٹی کے ارکان اور سینٹ کا استحقاق مجروح ہوا۔ سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے عہدے کا چارج سنبھالنے سے لے کر آج تک کمیٹی کے ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی جس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ وہ جمہوری حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس سے عوام میں ایک منفی پیغام جاتا ہے۔کمیٹی نے متفقہ طور پر سیکرٹری داخلہ کیخلاف سینٹ میں تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر وزارت داخلہ نے وضاحت کی ہے کہ سینٹ سیکرٹریٹ نے وزارت کی التوا کی استدعا کے باوجود سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس عین اس وقت طلب کیا جب بحرین کے بادشاہ دورہ پاکستان پر تھے، وزیر داخلہ پارلیمنٹ میں باقاعدگی سے وزارت داخلہ سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کیلئے موجود رہتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے وہ اسے اولین ترجیح دیتے ہیں، ملک میں سلامتی سے متعلق مسائل، قومی سلامتی کی داخلی پالیسی کی تیاری، اسلام آباد واقعہ پر عدالتوں میں مسلسل پیشی اور بحرین کے بادشاہ کے دورہ پاکستان کی وجہ سے وزارت داخلہ کی مصروفیت بہت زیادہ ہے۔ ترجمان نے کہا وزارت قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور وہ اس کیلئے کئی دنوں تک باقاعدہ تیاری کرتی ہے۔