کوئی پاکستانی تجزیہ کار اور سیاسی دانشور اِس بیّن حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان کے معاشی قلب ِ ماہئیت کیلئے وضع کی جانے والی کسی بھی تخلیقی اور حقیقت پسندانہ منصوبے یا اسکیم کا مرکز ومحور ’زراعت ‘ کے شعبہ کے علاوہ کوئی دوسرا شعبہ بھی ہے؟ پہلے ہم یہ سمجھ لیں کہ پاکستان کی معاشی واقتصادی ترقی کی کلید ’زراعت کی ترقی ‘ ہے جو ہماری مجموعی قومی پیدا وار کا آج بھی غالباً 50-60 فیصد تو حصہ بنتا ہی ہے اور تقریباً70-75% آبادی کا بلواسطہ اور بلا واسطہ تعلق زراعتی شعبے سے وابستہ ہے، اگر یہ باتیں قوم کی سمجھ میں آجائیں ہمارے قومی قائدین یہ مان بھی لیں یہاں ماننے سے صرف کام نہیں چلے گا، بلکہ پاکستان کی زراعت کی طرف ہنگامی ترقی کرنے کی جانب توجہ دینے سے ہی موثر بات بنے گی یعنی یہ کہ پاکستان کی ترقی اور عوام کی معاشی خوشحالی کیلئے زراعت کی ترقی ناگزیر سمجھی جائے۔ 22؍ مارچ کو دنیا بھر میں ’پانی کا عالمی دن ‘ منایا جارہا ہے، یہ یاد رہے کہ ’پانی اور کائنات ‘ کا چولی دامن کا ساتھ ہے، قرآن ِ حکیم میں پروردگار عالم نے کئی مقامات پر مختلف انداز میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’ہم نے ہر چیز پانی سے بنائی ہے ‘ پانی جیسی نادر و بے مثال اور قیمتی نعمت کی اہمیت و افادیت اہل ایمان قوام سے زیادہ کوئی اور نہیں جان سکتا‘ شاید یہ ہی وجوہات ہونگی کہ عہد جاہلیت میں کئی اقوام کے درمیان میں کئی برسوں تک ’پانی‘ کے حصول پر بڑی بڑی خوفناک مشہور جنگیں لڑی گئی ہیں، عہد ِ ماضی کی طرح آج بھی یہ ہی پانی ہماری آپکی اوّلین ضرورت ہے جس کی افادیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا، عالمی اقوام کے ساتھ اہل ِ پاکستان بھی آج22 ؍ مارچ کو ’پانی کے عالمی دن ‘ موقع پر قدم بہ قدم دنیا کے ساتھ اپنا یہ عہد کرتے ہیں ،’پانی جیسی الہیٰ نعمت ‘ کے تحفظ کیلئے وہ دنیا کی کسی قوم سے کبھی پیچھے نہیں رہیں گے، قدرت نے ‘ پر وردگار ِ عالم نے اپنے منصفانہ عدل کی بنیاد پر اِس کرہّ ارض پر بسنے والی ہر قوم کے انسانوں کیلئے جہاں بھی اور جتنا بھی وافر یا محدود مقدار میں پانی کے حصول کے مواقع فراہم کیے ہیں بحیثیت ِ پاکستانی مسلمان قوم ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے حصہ سے زیادہ کسی دوسری قوم کے حصے میں آنیو الے پانی پر نہ تو قبضہ کرینگے اور نہ اُ نکے پانی کو کہیں کسی بہانے سے روکنے کی کوئی مذموم انتہائی کوشش کرینگے چونکہ ہمارے سامنے عہد جاہلیت کی وہ خونریز جنگیں بطور ’عبرت‘ آج بھی موجود ہیں پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے کوئی کسی کا ایک قطرہ پانی روک نہیں سکتا یہ طویل تمہیدی اور تفصیلاتی بحث ہے طوالت سے پہلو بچاتے ہوئے یہاں ہم اپنا اشارہ اپنے اُس غصب شدہ پانی کے حصہ کی طرف اقوام ِ عالم کی توجہ دلانا چاہتے ہیں، ہمارے حصہ کے جس قدرتی اور فطری پانی پر ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے ’سندھ طاس معاہدے ‘ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے دو بڑے دریاؤں میں بہہ کر آنیوالے پانی کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر قانونی طور پر نہ صرف روکنے کیلئے ناجائز ڈیمز اور آبی توانائی کے منصوبے بنائے رکھے ہیں یا اُن غیر قانونی منصوبوں کو پاکستانی آبی ماہرین کی پیشہ ورانہ رائے کو خاطر میں نہ لاکر آج اُن غیر قانونی آبی منصوبوں پر اپنا تعمیراتی کام جاری رکھا ہوا ہے بین السطور عرض کیے گئے نکات کی روشنی میں بھارت کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ 22؍ مارچ یعنی آج ’پانی کے عالمی دن ‘ کے موقع پر اپنے ہاں کوئی سمینار منعقد کرائے یا دنیا کے کسی بھی عالمی فورم پر پانی کی اہمیت وافادیت پر اپنا کوئی بیان جاری کرے مگر پانی کی عالمی منصفانہ تقسیم کے معاملہ پر خود چپ کا روزہ رکھ لے یا دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے غصب شدہ پانی پر اپنا کوئی منفی تجزیہ پیش کرکے دنیا کو گمراہ کرے ایسا بھارت ضرور کریگا آج چونکہ دنیا بھر میں ’پانی کا عالمی دن‘ منایا جارہا ہے سب قوموں کو اپنے گریبانوں میں جھانک کر یہ فیصلہ کرنا ہے، بہت سی انصاف پسند اقوام ضرور یہ فیصلہ کرچکی ہونگی کہ اُنہوں نے کہیں جانے انجانے میں اپنے کسی پڑوسی ملک یا قوم کے حصہ میں قدرتی طور پر آنیوالے پانی کے راستہ کو روکنے یا اُسے کہیں ’بلاک‘ کرنے یا کسی اور مذموم مقاصد کے تحت اپنے پڑوسی ملک کے پانی کو اسٹور کرنے کی کوئی انتہائی غیر انسانی اور غیر مہذبا نہ مذموم کوشش تو نہیں کی؟ ’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘ یہ معنی خیز جملہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا؟ جب بانی ِ پاکستان یہ فرما رہے تھے تو اُس وقت کانگریسی لیڈر ایک دوسرے سے کانا پھوسی کرتے ہوئے پائے گئے تھے ’ پاکستان زیادہ عرصہ تک قائم نہیں رہ سکتا ‘ یہ ولبھ بھائی پٹیل جیسے انتہا پسند جنونی ہندو لیڈر‘ جو اصل میں تو آر ایس ایس کی متشدد تنظیم سے وابستہ تھے مگر گاندھی اور نہرو کو دھوکہ دینے کیلئے اپنے اُوپر ایسوں نے ’کانگریسی لبادہ ‘ اُوڑھا ہوا تھا ’پاکستان کی زیادہ عرصہ تک قائم نہ رہنے کی ’تھیوری ‘ ولبھ بھائی پٹیل جیسے جنونی ہندو لیڈروں نے نہرو کو سوجھائی۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی دور اندیشی ‘ دور بیں بصیرت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ہر حالت میں آزاد کر وانے کی جہاں ضرورت کا احساس کیا وہاں وہ یہ بخوبی اندازہ لگا چکے تھے کہ پاکستان کا ’دریائی پانی ‘ مقبوضہ جموں وکشمیر سے آتا ہے اہل ِ کشمیر کی ملی و قومی آزادی جہاں اُن کیلئے بے حد ضروری ہے‘ وہاں کشمیر سے بہہ کر پاکستان میں آنیوالے پانی سے پاکستان کی زندگی کا بنیادی سوال وابستہ ہے افسوس صد ہا افسوس! ہمارے حکمرانوں نے بہت وقت ضائع کردیا مہلت پر مہلت کی وجہ سے بھارت نے مسئلہ ٗ ِ کشمیر کی جگہ کئی بنیادی نوعیت کے مزید الجھے ہوئے گنجلک اور پیچیدہ مسائل کے انبار کھڑے کر دیے، لے دے کے دوطرفہ تجارت کا ایک اور مسئلہ کھڑا کردیا گیا ؟