اسلام آباد (خبر نگار خصوصی ) پیر کو قومی اسمبلی کووزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے دوبارہ فعال نہ ہونے کو یقینی بنایا جارہا ہے، بلوچستان میں مفاہمت کی جانب اقدامات اٹھاتے ہوئے فراریوں یا کالعدم قرار دیئے گئے افراد کے سرنڈر‘ مفاہمت اور بحالی جاری ہے دہشتگردوں اور دہشتگرد تنظیموں کی مالی مدد کو بند کیا گیا ہے۔ تمام صوبائی سی ٹی ڈیز میں کاﺅنٹر ٹیرر ازم فنانسنگ یونٹ قائم کئے جارہے ہیں۔ صدقہ و خیرات کے قواعد کے لئے پالیسیوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے اسلام آباد‘ پنجاب اور سندھ نے سو فیصد کام مکمل کرلیا ہے فاٹا اصلاحات کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے۔ دہشتگردوں کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم ٹھوس طریقہ کار موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ عمل نسبتاً سست ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی کی تاریخ اور مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل نسبتاً سست ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ چاروں صوبائی ہیڈ کوارٹروں میں ریلوے ماس ٹرانزٹ سسٹمز کی شمولیت کی پاکستانی تجویز سے اتفاق کرلیا گیا ہے‘ خیبر پختونخوا میں بننے والا صنعتی زون وزیراعلیٰ اپنے حلقے میں لے گئے ہیںشمس النساءکے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عباد اللہ نے بتایا کہ 2013-14ءکے تخمینہ جات کے مطابق آبادی کا 29.5 فیصد خط غربت سے نیچے ہے جوکہ پانچ کروڑ 50 لاکھ افراد بنتے ہیں۔مراد سعید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات نے بتایا کہ سی پیک پر چھٹی مشترکہ تعاون کمیٹی کے 29 دسمبر 2016ءکو ہونے والے اجلاس میں صوبائی ہیڈ کوارٹروں میں ریل پر مبنی ماس ٹرانزٹ سسٹمز کی شمولیت کے لئے پاکستانی تجویز پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔ ان میں کراچی سرکلر ریلوے‘ گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ سسٹم‘ کوئٹہ ماس ٹرانزٹ سسٹم شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ اقتصادی زون مالاکنڈ میں بنے لیکن وزیراعلیٰ کے پی کے اسے اپنے حلقے میں لے گئے وقفہ سوالات کے دوران شمس النساءکے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر محمد خان ڈاہا نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے اپنے اسلحہ لائسنس 18 اکتوبر 2010ءسے کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا جس کی حتمی تاریخ 30 نومبر 2016ءتک چار لاکھ 25 ہزار 261 اسلحہ لائسنسوں میں سے دو لاکھ 61 ہزار 845 لائسنسوں کی توثیق کی گئی۔ جو لائسنس نادرا کے پاس جمع نہیں کرائے گئے وہ غیر کارآمد شمار ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران اسلام آباد کے چڑیا گھر سے حاصل ہونے والی آمدنی 5 کروڑ89 لاکھ روپے تھی جبکہ اس کے اخراجات 14کروڑ 27لاکھ تھے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مشکوک شناختی کارڈ کا مسئلہ سیاسی نہ بنایا جائے۔ دنیا کا ملک بتائیں جہاں پاسپورٹ یا شناختی کارڈ بکتے ہوں۔ ہم نے ساڑھے تین سال میں 30 ہزار سے زائد پاسپورٹ بلاک کئے۔ ان میں سے کسی نے کیوں شکایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ پختونوں کو تنگ کیا جاتا ہے‘ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین گزشتہ چار دہائیوں سے پاکستان میں قیام پذیر ہیں‘ ان میں سے نصف رجسٹرڈ ہیں جبکہ اتنے ہی غیر رجسٹرڈ ہیں اس لئے ان کی تصدیق کے دوران ایسی شکایات سامنے آتی ہیں۔ ہم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر یہ الزام نہ لگایا جائے کہ کسی کو سندھی‘ پختون‘ پنجابی اور بلوچی ہونے کے ناطے ان کے کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں۔ شناختی کارڈ بلاک ہونے والے کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ جاکر عدالت سے رجوع کرے۔ بلاک کرنے کا قانون سالوں سے چل رہا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی شکایت پر عارضی طور پر کارڈ بلاک ہوجاتا ہے اور وہ شواہد دیتا ہے۔ اس طرح ہزاروں کارڈ اوپن ہوئے ہیں۔ کسی غیر ملکی کو پاکستان کی شہریت نہیں لینے دیں گے اور جس کے پاس ہے اس کو بلاک کریں گے۔ ملا منصور سمیت ایک لمبی فہرست ہے۔ اب اس کا اگر مداوا ہو رہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں کہ کس طرح بہتر طریقے سے کریں۔
وزارت داخلہ
”جن کے شناختی کارڈ بلاک ہیں عدالت سے رجوع کریں“ وزارت داخلہ
Mar 21, 2017