کراچی( وقائع نگار) ملک بھر عدالتوں میں 17 لاکھ سے زائد مقدمات زیر سماعت ہیں صرف سپریم کورٹ میں 17 ہزار مقدمات زیر سماعت ہیں۔ زیادہ تر مقدمات پرانے ہیں اور التواءکا شکار ہیں جس کی مختلف وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔ قومی اسمبلی میںپیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان بھر میں 17 لاکھ سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں سب سے زیادہ تعداد پنجاب کی عدالتوں میں التواءکا شکار ہے مقدمات کے دباﺅ میں دن بہ دن اضافے کی بڑی وجہ ججوں کی کمی او ر عدالتوں کا خالی ہونا قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 17 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے باوجود 20 ہزا ر مزید کیسز سامنے آگئے جس کے باعث سستا اور فوری انصاف آج بھی عام پاکستانیوں کے لئے محض ایک خواب سے زیادہ نہیں ہیں 2015 میں سپریم کورٹ میں 23 ہزار 834 مقدمات التوا کا شکار تھے۔ مئی 2016 میں ان مقدمات کی تعداد 20 ہزار 679 نئے کیسز کی وجہ سے بڑھ کر 44 ہزار 513 ہوگئی اس دوران مزید 17 ہزار 186 کیسز نمٹائے گئے اور باقی کیسز کی تعداد 27 ہزار 327 ہوگئی سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل میں زیر التواءمقدمات کی تعداد 41 ہزار 373 تھی31 ہزار 470 کیسز نمٹائے گئے اور زیر التوا کیسز کی تعداد9 ہزار 903 رہ گئی سپریم کورٹ کی سالانہ رپورٹ میں تاریخی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 1950 میں 25 کیسز فائل ہوئے ،11نمٹائے گئے اور 14 التواءمیں چلے گئے یہ سلسلہ ہر سال بڑھتا چلا گیا۔1960 میں زیرالتوا کیسز کی تعداد 181 ہوگئی 1970 میں زیر التواءکیسز کی تعداد1217ہوگئی ،1980 میں زیر التواءکیسز کی تعداد 3790ہوگئی ،1990 میں زیر التواءکیسز کی تعداد 1678ہوگئی ، `سال 2000 میں زیر التواءکیسز کی تعداد5338 ہوگئی ، `سال 2010 میں زیر التواءکیسز کی تعداد 9614ہوگئی ، `سال 2015 میں زیر التواءکیسز کی تعداد10832 ہوگئی اس وقت سپریم کورٹ میں 17 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں ۔
سپریم کورٹ/ سستا انصاف