اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + بی بی سی + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان افغانستان سرحد کو فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ باوجود اس امر کے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے افغان سرزمین پر موجود پاکستان دشمن عناصر سے جاملتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان صدیوں کے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی روابط اور تعلق کے پیش نظر سرحدوں کا زیادہ دیر بند رہنا عوامی اور اقتصادی مفادات کے منافی ہے چنانچہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ خیرسگالی کے جذبہ کے تحت یہ سرحدیں فوری طور پر کھول دی جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جن وجوہات کی بناءپر یہ قدم اٹھایا گیا تھا، اس کے تدارک کے لئے افغانستان حکومت تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان میں امن و سلامتی کے لئے افغانستان میں دیرپا امن ناگزیر ہے اور ہم دونوں ممالک میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے افغان حکومت سے تعاون کی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ملک میں شدت پسندی کی تازہ لہر میں 100 سے زیادہ ہلاکتوں کے بعد 16 فروری کو سکیورٹی خدشات کے باعث سرحد کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں حالیہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے شدت پسند افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ یہ سرحد خیبرایجنسی میں طورخم کے مقام پر جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا اور بلوچستان میں چمن کے مقام پر بند کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں افغان سفیر عمر زخیل وال نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کھولنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ افغانستان میں مقیم تمام پاکستانی ہمارے بھائی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کو بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا۔ وہ پشاور میں جشن نوروز کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ افغان سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان کو ایشیا کا مرکزی دروازہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں ملکوں کو بداعتمادی ختم کرنا ہوگی۔ پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر رہنما اے این پی میاں افتخار نے کہا کہ پشتون مشران کی قیادت کا وفد مذاکرات کیلئے افغانستان بھجوایا جائے۔ پاک افغان سرحد طورخم کھولنے کیلئے تمام انتظامات مکمل ہو گئے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق پاک افغان بارڈر آج صبح آٹھ بجے آمدورفت کیلئے کھول دیا جائے گا۔ ہزاروں مال بردار گاڑیاں بارڈر کے دونوں جانب موجود ہیں۔ پاک افغان بارڈر کو 17 فروری کو سکیورٹی خدشات کے باعث بند کیا گیا تھا۔ بارڈر کھلنے سے ویزے رکھنے والے افراد کی آمدورفت بھی شروع ہو جائےگی۔ اقوام متحدہ نے وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے پاکستان افغانستان سرحد کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق نے پاکستانی صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ سرحد کا کھلنا خوش آئند ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے باشندے آزادانہ آمدورفت کر سکیں گے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاک افغان سرحد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی،اگر دوبارہ افغانستان کی طرف سے دہشت گردی ہوئی تو بارڈر دوبارہ بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد سے صرف پاکستان اور افغانستان میں ہی تجارت نہیں ہوئی بلکہ یہ تجارت وسط ایشیائی ریاستوں تک جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ کے معاملے افغانستان ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ ملحقہ بارڈر کو کھلا نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم نے بارڈر بند کرنے کے بعد اپنے علاقہ کا آڈٹ کر لیا ہے اور بچے کھچے دہشت گردوں کا بھی خاتمہ کریں گے اب دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلئے سرحد کا مستقل حل نکالنا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ ہم اپنی عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔