لاہور(سپورٹس رپورٹر) ایف آئی اے نے پاکستان سپر لیگ میں سپاٹ فکسنگ کیس میں پکڑے جانے والے قومی کرکٹرز کے خلاف دفعہ 409 (دھوکہ دہی) کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز ٹیسٹ کرکٹر خالد لطیف اور محمد عرفان تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور 161 کے تحت اپنے بیانات قلم بند کرائے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے عثمان انور اور ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد حسن نے کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کی اور دونوں کھلاڑیوں کے ای میل، ٹیلی فون، موبائل سمیت تمام ڈیٹا کی تفصیلات حاصل کر کے انہیں فرانزک لیبارٹریز تفتیش کیلئے بھجوا دیاجس کی رپورٹ 24 سے 36 گھنٹوں میں رپورٹ موصول ہونے کا امکان ہے۔ محمد عرفان اور خالد لطیف نے ایف آئی اے تحقیقاتی کمیٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد حسن کے سامنے وہی بیان قلم بند کرائے جو انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی انٹی کرپشن یونٹ کے سامنے بیان کئے تھے۔ دونوں کھلاڑیوں نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہے۔ایف آئی اے نے شرجیل خان اورشاہ زیب حسن کو بھی نوٹس جاری کر رکھے ہیں جن کے آج ایف آئی اے کے لاہورآفس میں سائبر کرائمز ونگ کے سامنے پیش ہونے کا امکان ہے۔آئی این پی کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کا موبائل ڈیٹا ایف آئی کو فراہم کر دیا۔ پی سی بی نے ابتدا میں کھلاڑیوں کا موبائل فون ریکارڈ اپنی تحقیقات مکمل ہونے تک کسی حکومتی ادارے کو نہ دینے کا فیصلہ کیا تھاجبکہ ناصرجمشید ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں۔ برٹش نیشنل کرائم ایجنسی نے پاسپورٹ ضبط کرکے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس کی وجہ سے ناصرجمشید کے فوری طور پر پیش ہونے کا امکان نہیں ۔صباح نیوزکے مطابق سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں بی سی بی ٹربیونل نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور پی سی بی اور کرکٹرز کو جمعہ کو طلب کرلیا ہے ۔ 24مارچ کو پی سی بی ٹریبونل ابتدائی سماعت لاہور میں کرے گا۔ ابتدائی سماعت میں مکمل کارروائی کا شیڈول اور معاملات طے ہوں گے ۔ کرکٹرز کو صفائی کا پورا موقع دیا جائے گا ۔ کھلاڑیوں سے سوالات کئے جائیں گے۔کھلاڑی اپنا دفاع کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو سزادی جائے گی۔ قانونی ماہرین کے مطابق دفاع نہ کرنے کی صورت میں 5-5سال قید اور تاحیات پابندی ہوسکتی ہے ۔امریز خان/ دی نیشن رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی افسر نے کہا خالد لطیف اور محمد عرفان نے بیرون ملک موجود کرکٹر ناصر جمشید پر سپاٹ فکسنگ کا الزام لگایا۔