لاحاصل کابیانیہ

سینیٹ الیکشن میں بکاؤ ہونے کے الزامات اورمنڈی لگنے کا شور ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیانتخاب کے نتائج پر ایک اور شوشہ چھیڑ دیا گیا اور حکمران جماعت کے دعوے اور شکست کے بعد رونا دھون اشروع ہو گیا ۔ اور ایوان میں میر حاصل بزنجو نے جو تقریر فرمائی وہ براہ راست ن لیگ کی شکست اوران کے جذبات کی عکاسی ہے اور جس طرح اس تقریر میں ایوان بالا کی تذلیل کی گئی اس کے بعد اندازہ یہی ہو رہا ہے کہ مزید اس ایوان بالا کے تقدس کو پامال کیا جائے گااور بقول میر حاصل بزنجو '' کہ ایوان کا منہ کالا ہو گیا ہے اور مجھے شرم آتی ہے اس ایوان میں آتے ہوئے '' تو جناب میر حاصل بزنجو صاحب آپ کیوں شرمندہ ہوتے ہیں اس کا آسان حل موجود ہے کہ آپ اپنی سیٹ سے استعفیٰ دے دیں اور اس طرح مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ مگر ایسا ہو گا نہیں آپ شرمندہ ہوتے رہیں گے اور اس ایوان میں بیٹھے رہیں گے ۔ رہا سوال ن لیگ کے بیانیے کا تو اب وہ خواب جو وہ دیکھ رہے تھے وہ تو پورا نہیں ہو سکا اداروں کے خلاف بنی سازش میں ان کے اتحادیوں اور اپنے اراکین نے ان کا ساتھ نہیں دیا جس کا عملی ثبوت سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب تھا ۔
قارئین یہاں ماضی کے حوالے سے کچھ اگریاد کرواوںتو چھانگا مانگا کیسی است آجدفن ہوگئی جسکاالزام حاصل بزنجونیکچھ قوتوںکی طرف اشارہ کرکے لگایا۔ میرحاصل بزنجوتوشائد یہ بھول گئیکہ چھانگامانگاکی سیاست کرنیوالی جماعت کے ترجمان آجوہ خود ہیں اور الزامات دوسروں پر، مڈنائٹ جی کال کی ہدایتکار جماعت کے ترجمان وہ خود ہیں جس نے بار بار اس ایوان اور جمہوریت کا منہ کالا کیا اسی کا ترجمان بننا واقعی آج آپ کو شرمندہ ہونا بھی چاہئے ۔ عدالتوں پر حملہ آور جماعت اور عدلیہ میں بریف کیس کلچر کا ہدایتکار ہونے کا اعزاز بھی اسی جماعت پر ہے جس پاکستان کی سیاست میں سیاہ دھبہ تصور کیا جاتا ہے تو آپ کو یہ سیاہی بھی قبول ہے۔ جناب کی شعلہ بیانی متاثر کن تھی جس سے آپ کے مفادات کا اندازہ ہو رہا ہے جن کو نقصان پہنچا اور آپ کے جذبات بھڑکے اور آپ نے دل کی تکلیف بیان کی ۔
یہاں بات صرف بلوچ یا بلوچستان کی نہیں تھی بلکہ ذاتی مفادات کی ہے اور اس وقت اپوزیشن جماعتوں نے سنجرانی صاحب کو چیئرمین بنا کر ایک بڑا کام کر دیا اس میں ذرداری صاحب اور عمران خان صاحب دونوں نے ملک اور بلوچستان کیلئے عظیم مثال بنائی ورنہ جو ارادے '' ن '' لیگ کے تھے اس سے ملک میں انتشار اور اداروں کو کمزور کرنے کی سازش عیاں تھی ۔ کچھ عرصہ قبلای کآئینی ترمیم جوکہ براہ راست عدلیہ، فوج اورنیب کے حوالے سے تیارکی گئی تھی جس کے ذریعے ایک خاندان کو بچانے کیلئے اداروں کو تباہ کرنے کی سازش بنائی گئی تھی وہ بھی اسوجہ سے ناکام ہوئی اور ایوان میں پیش نہ کی جاسکی کیونکہ سینیٹ میں ن لیگ کی اکثریت نہیں تھی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین منتخب ہونے کے بعد اسے پیش کرینگے لیکن افسوس اس سازش میں ن لیگ کو ناکامی ہوئی اور اسمیں انہیں اپنے اراکین نیبھی ہرا دیا اور رہی بات اتحادیوں کی توآپ ہی نییہ منڈی بنائی تو یہ بات بھی آپ ہی جانتے ہوں گے کون کتنے میں بکا ۔ اور جن قوتوں کی طرف کندھے پر ہاتھ مار کر آپ اشارہ فرماتے رہے جناب تو کندھا ایک طرف نہیں ہیں دوسری طرف بھی ہے اسطرف والی قوت کو کیوں بھول گئے آپ جس کی بدولت آپ آج جس ایوان میں کھڑے تقریر فرما رہے ہیں اور جس نے پاکستان کی جمہوری روایات کے منہ پر بار بار سیاہی ملی۔

ای پیپر دی نیشن