اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے وزارت پوسٹل سروسز کی طرف سے بعض خدمات پر پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت جاری موبائل منی پراجیکٹ میں پیشرفت کو رو کنے کی ہدایت کردی، اس منصوبے کی بولی میں حصہ لینے والی ملکی اور غیرملکی کمپنیوں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ کمیٹی نے وزارت سے کہا اس منصوبہ کا کنسلٹنٹ کی تجاویز سمیت پورا ماڈل 15 دنوں میں پی اے سی کو پیش کیا جائے، تمام امور کا جائزہ لئے بغیر منصوبہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سیکرٹری وزارت پوسٹل سروسز نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا پاکستان پوسٹ کی پی ٹی سی ایل کی طرح نجکاری نہیں ہو رہی، بولی کے عمل کو شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، ادارہ کے کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا، ڈاک ٹکٹ کی قیمت 8 روپے سے بڑھا کر 40 روپے کر دی جائے اور ادارہ کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کی ذمہ داری وزارت خزانہ لے لے تو خسارہ پر قابو پانا ممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے تسلیم کیا ادارہ کا آپریشن بروقت کمپیوٹرائزڈ نہ کرنے کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ اجلاس پی اے سی کے چیئرمین سیّد خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا 2 ارب روپے کی رقم کیلئے بھی ہمیں غیروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اوپن ٹینڈر کئے جائیں تو عالمی سطح کی پاکستانی کمپنیاں بھی بطور پارٹنر شامل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا ہمیں پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹل سروسز کی جائیدادیں اربوں روپے مالیت کی ہیں، اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر ہمیں کوئی منصوبہ شروع کرنا چاہئے۔ آن لائن کے مطابق پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے پوسٹل سروس کی نجکاری کا عمل روک دیا جبکہ اربوں روپے کا مشہور زمانہ این آئی سی ایل کرپشن سکینڈل کی تحقیقات میں تاخیر پر چیئرمین نیب سے وضاحت طلب کرلی ہے۔