سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام پر 3 ماہ پابندی لگا دی، تحریری معافی طلب

اسلام آباد (وقائع نگار + این این آئی) سپریم کورٹ نے اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کے ٹی وی پروگرام پر 3ماہ کے لےے پابندی عائد کرتے ہوئے ان سے تحرےری معافی نامہ طلب کرلےا ہے۔ سماعت کے آغاز میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کو دل کی گہرائیوں سے غیر مشروط معافی کی پیشکش کی جسے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’میں آپ کو سزا دیئے بغیر معاف نہیں کروں گا، آپ کی دل کی گہرائیوں کو بہت اچھے سے جانتا ہوں اور بہت عرصے سے سن رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے شاہد مسعود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود اپنے لئے خود سزا تجویز کرلےں ورنہ ہم 6 ماہ کی پابندی عائد کردیں گے جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے پہلے ایک ماہ پھر 2 ماہ تک پابندی کی سزا تجویز کی۔ واضح رہے کہ قصور میں 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس واقعے میں پکڑا گیا ملزم عمران کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاو¿نٹس ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے اور اس گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر ان کے الزامات غلط ثابت ہوں تو انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود صاحب آپ نے پھانسی مانگی تھی وہ نہیں دے رہے، ابھی تو یہ نہیں پتہ کہ آپ ٹاک شو کریں گے بھی یا نہیں، تین ایسے قانون ہیں جو ہم نے دیکھنے ہیں کہ آپ پر لاگو ہوتے ہیں۔ ایک توہین عدالت، دوسرا انسداد دہشتگردی قانون اور تیسرا پیمرا لاءدیکھیں گے کہ ان قوانین کے تحت آپ کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ شاید عدالتوں کو کمزور سمجھتے ہیں، اب یہ پہلے والی عدالت نہیں رہی، اب جو کچھ عدالت کے بارے میں کہا جائے گا اسے برداشت نہیں کیا جائےگا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...