پانامہ کیس نے طے کردیا غلطی کرنیوالا الیکشن سے باہر ہوگا : سپریم کورٹ ، شیخ رشید کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار شکیل اعوان کے وکیل نے کہا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور غلطی تسلیم بھی کی لہٰذا فاضل عدالت شےخ رشےد کو نااہل قرار دے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ شیخ رشید نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ انہوں نے ےہ اثاثے چھپائے نہیں بلکہ ان سے ےہ غلطی ہوگئی ہے۔ درخواست گزار کے کونسل نے کہا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے، گھر کی قےمت صرف اےک کروڑ ظاہر کی حالانکہ ےہ قےمت تےن کروڑ روپے سے زائد ہے اس پر نااہلی تو بنتی ہے، قانون کے مطابق تمام اثاثے ظاہر کرنا لازم ہیں، جبکہ غلط کاغذات نامزدگی بھرنے پر سب سے تازہ فیصلہ پانامہ کا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہو امیدوار کو باہر کر دینا چاہیے، کیا پاناما کیس کے وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا؟ اگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آو¿ٹ ہوجائیں گے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی میں غلطی اور اثاثہ ظاہر نہ کرنا ثابت بھی ہو جائے تو کیا وہ فارغ ہیں؟ شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل نے کوئی اثاثہ نہیں چھپایا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ بات ہے تو پانامہ میں کیس تو لندن فلیٹ کا تھا، نااہل اقامہ پر کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں کہاں طے ہوا کہ غلطی پر نااہلی ہوگی، کیا پانامہ کیس کے مطابق سخت ذمہ داری کا اصول وضع کیا گیا۔ عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ مناسب وقت پر سنایا جائے گا۔ شکیل اعوان نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات 2013 میں شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور الیکشن کمشن سے غلط بیانی کی۔ شیخ رشید احمد 2013 کے عام انتخابات میں راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55 سے شکیل اعوان کو شکست دے کر ساتویں مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ کیا پانامہ کیس کے مطابق سخت ذمہ داری کا اصول وضع کیا گیا ہے؟ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا پانامہ کیس میں کسی نے غلطی تسلیم کی تھی؟ اگر غلطی کو سختی سے نمٹا گیا تو شیخ رشید آﺅٹ ہو جائیں گے۔ جسٹس عظمت سعید نے وکیل سے کہا کہ آپ یہ کیوں سوچتے ہیں کہ ہمیں کیس کی سمجھ نہیں۔ جسٹس فائز نے ریمارکس دیئے کہ پانامہ لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہواکہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیرارادی، نااہلیت ہو گی، امریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرنز ظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم انتظار ہی کررہے تھے کہ وکیل اس ججمنٹ کا حوالہ دیں۔ شکیل اعوان کے وکیل نے کہا کہ پانامہ کیس میں شیخ رشید درخواست گزار تھے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہےں۔ درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہو امیدوار کو باہر کردینا چاہئے، کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔ ایک ایسی غلطی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے۔اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک اصول کے دو معیار نہیں ہوسکتے ،کیا پانامہ لیکس کیس کے فیصلے کا اطلاق کاغذات نامزدگی میں غلطی کرنے والے امیدوار پر بھی ہوگا، اصول قانون یہ ہے کہ اگر غلطی ہوگئی ہو تو نیک نیتی اور بدنیتی کو دیکھنا پڑے گا،یعنی کسی غلطی کا اگر مجھے فائدہ نہیں ہورہا تو اسے بدنیتی نہیں کہا جاسکتا لیکن پانامہ فیصلے نے طے کردیا ہے کہ جب بھی کوئی امیدوار غلطی کرے گا وہ الیکشن سے باہر ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے قراردیا کہ کیا غلطی کرنے پر امیدوار نااہل ہوگا کیا اس کا اطلاق تمام امیدواروں پر ہوگا، جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ اگر کسی نے کاغذات نامزدگی میںاثاثے ظاہر نہیں کئے جو بعد میں ثابت ہوجائیں تو وہ فرد نااہل ہوجائے گا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ایک طریقہ کار یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ امر دیکھا جائے کہ جان بوجھ کر ایسا کیا گیا یا واقعتًاان سے غلطی ہوگئی ہے ، توجسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا بات یہاں آکر پانامہ لیکس کے فیصلے پر رکے گی ، کیونکہ ایک اصول کے دو معیار نہیں ہوسکتے، اگرغلطی ہے تو نااہلی ہوگی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا ہر کیس کے اپنے حقائق ہوتے ہیں ، کیونکہ پانامہ کیس میں کہیں پر بھی غلطی تسلیم نہیں کی گئی لیکن زیر غور کیس میں غلطی تسلیم کرلی گئی ہے،دیکھنا یہ ہوگا کہ غلطی جان بوجھ کر کی گئی ہے یا غیر ارادی طور پر ہوئی ہے ۔ تاہم جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں کہیں پر بھی یہ بحث نہیں ہوئی کہ اثاثہ جات کو جان بوجھ کر چھپایا گیا یا غلطی ہوگئی اور نہ ہی کوئی اصول طے کیا گیا ہے، اصول قانون تو یہ ہے کہ اگر غلطی ہوگئی ہو تو نیک نیتی اور بدنیتی کو دیکھنا پڑے گا۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہاکہ پاناما لیکس کیس لندن فلیٹ کا تھا لیکن فیصلہ اقامہ پرآیا ، سوال یہ ہے کہ پانامہ کیس میں کہاں غلطی کے اصولوں کو دیکھا گیا،وہاں تو طے ہوا کہ غلطی کوئی بھی ہو اس پر نااہلی ہوگی ،بعض غلطیوں پر نااہلی ہوتی ہے بعض پر نہیں، کیونکہ بعض مقدمات میں نیت بھی دیکھنا پڑتی ہے ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ کیا پانامہ کیس میں کسی نے غلطی تسلیم نہیںکی تھی، اگرغلطی کو سختی سے نمٹا یاگیا تو شیخ رشید آﺅٹ ہو جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...