لاہور،اسلام آباد‘کراچی (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل کی مرکزی قیادت کا اعلان کردیا گیا۔ جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن کو ایم ایم اے کا صدر‘ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کوجنرل سیکرٹری منتخب کرلیا گیا۔ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن‘ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر رہنماﺅں نے پریس کانفرنس کی۔ مولانا فپل الرحمن نے کہا کہ پوری قوم کو متحدہ مجلس عمل کے قیام پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کوشش کریں گے کہ قوم کی امیدوں پر پورا اتر سکیں۔ مرکزی سطح پر ایم ایم ا کا کنونشن بھی منعقد کیا جائے گا۔ فیصلہ سازی میں سب کی حیثیت برابر ہوگی۔ آج بھی متحدہ مجلس عمل میں جتنی جماعتیں شامل ہیں سب کی حیثیت برابر ہے۔ مرکز کی طرح صوبوں اور اضلاع میں بھی تنظیم سازی ہوگی۔ ہم ملک میں نئی سیاست کا ازسرنو آغاز کررہے ہیں۔ اقلیتیں پاکستان میں برابر کے حقوق کی حق دار ہیں۔ افغانستان‘ عراق اور لیبیا کی صورتحال سامنے ہے۔ ہمارے معاشرے کو سودی نظام نے جکڑ لیا ہے۔ ایم ایم اے اپنے نئے سفر کا آغاز کررہی ہے۔ ہمیں امن اور خوشحالی کی ضرورت ہے۔ آئندہ انتخاب ایم ایم اے کے پرچم تلے لڑیں گے۔ ایم ایم اے مسلم امہ کی آواز بنے گی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سیاست پر ظالم جاگیر داروں اور سرمایہ کاروں کا قبضہ ہے۔ ایم ایم اے عام شہریوں کی ترجمانی کرے گی۔ ہم ایک نئے عزم سے بنیاد رکھ رہے ہیں۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ پاکستان میں اسلامی قوتوں کو جگہ ملے۔
مجلس عمل
لاہور (سید عدنان فاروق) متحدہ مجلس عمل کے سربراہی اجلاس میں رابطہ عوام مہم کے پہلے مرحلہ کی منظوری دید ی گئی جس کے مطابق اپریل کے پہلے ہفتے وفاقی دارالحکومت میں کنونشن ہو گا، جس کے بعد لاہور سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں کنونشز ہونگے، منشور کمیٹی سمیت قانون، مالیاتی کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئیں، دیگر جماعتوں سے رابطوں کے لئے رابطہ کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی حکومتوں سے علیحدگی کے بغیر ہی مجلس عمل بحال ہوگئی۔ مجلس عمل ” کتاب“ کے انتخابی نشان ایک پرچم اور منشور پر آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے گی۔ جے یو آئی کی میزبانی میں ہونے والے ایم ایم اے کے سربراہی اجلاس میں چاروں صوبائی تنظیموں کے تشکیل میں ہر صوبہ میں حصہ بقدر جثہ کی پالیسی کے تحت صوبائی قیادت دی جائے گی اور عمل اپریل میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اپریل کے پہلے ہفتے میں اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں مرکزی کنونشن ہو گا، جس کے بعد لاہور میں کنونشن ہو گا اور اگلے مرحلہ میں کراچی پشاور اور کوئٹہ میں مشترکہ اجتماعات ہونگے۔ پروفیسر ساجد میر کی سربراہی میں5 رکنی منشور کمیٹی کی تشکیل‘ ارکان میں ڈاکٹر فرید پراچہ، مولانا امجد خان، مولانا نور احمد سیال، معظم بلوچ شامل ہیں۔ قانونی کمیٹی کے سربراہی جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضی کے حصہ میں آئی ہے ارکان میں اسد اللہ بھٹو، پیر اعجاز ہاشمی کے صاحبزاہ پیر اویس ہاشمی شامل ہیں جبکہ اسلامی تحریک اور مرکزی جمعیت اہلحدیث کی جانب سے نام دینے جانے کے بعد ان جماعتوں کو نمائندگی مل جائے گی۔ سیکرٹری مالیات علامہ شبیر میثمی کی سربراہی میں مالیاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ارکان میں اکرم خان درانی، حافظ ہشام الٰہی ظہیر، میاں محمد اسلم شامل ہیں جب کہ جے یو پی نے ابھی نام نہیں دیا۔جماعتوں سے انتخابی مفاہمت اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے دروازے کھلے رکھے جائیں گے۔ ان سے مفاہمت کے لیے رابطہ کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اجلاس میں جے یو آئی کی مرکزی حکومت اور جماعت اسلامی کی خیبر پی کے حکومت سے الگ ہونے کے حوالے سے حتمی وقت اور تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا تاہم یہ طے پا گئی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومت سے الگ ہونے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا جائے گا۔ آئندہ عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے ایم ایم اے کے دستور کے مطابق عمل کیا جائے گا۔علاوہ ازیں لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق جمعیت علماءپاکستان کے سیکریٹری جنرل اور متحدہ مجلس عمل کے ترجمان صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کی بحالی ملک و قوم کے لئے نیک شگون ہے۔ متحدہ مجلس عمل کو بحال کر کے دینی ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچا لیا ہے۔ دینی جماعتوں کا اتحاد انتخابی میدان میں سیکولر قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ انتخابی مہم کا لائحہ عمل تیار کر لیا ہے۔ ایم ایم اے کی بحالی سے امام نورانی کی روح خوش ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم اے کا ترجمان منتخب ہونے کے بعد میڈیا کو جاری کئے گئے اپنے بیان میں کیا ہے۔