پی ایس ایل : لاہور میں کرکٹ بہار ، عوام کا جشن ، پشاور زلمی کی آخری بال پر جیت ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آﺅٹ

Mar 21, 2018

لاہور(چودھری اشرف/ حافظ عمران) پشاور زلمی نے سنسنی خیزمقابلے کے بعد دو مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل کھیلنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ایک رن سے شکست دیکر تیسرے پلے آف میچ کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ پشاور زلمی نے پہلے کھیلتے ہوئے تمام کھلاڑیوں کے نقصان پر 157 رنز بنائے جواب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 9 کھلاڑیوں کے نقصان پر 156 رنز بنا سکی۔ تفصیلات کے مطابق قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے دوسرے پہلے آف میچ میں کوئٹہ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ میچ کے دوسرے ہی اوور میں راحت علی کی اٹھتی ہوئی بال کو کھیلنے کی کوشش میں ان سائیڈ ایج لگنے سے بغیر کسی سکور پر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ اس وقت پشاور زلمی کا سکور 9 رنز تھا۔ ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے آندرے ڈیوڈ سٹیفن فلیچر اوپنر کھلاڑی تمیم اقبال کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں آئے لیکن وہ زیادہ دیر تک کریز پر نہ رہ سکے۔ تیسرے ہی گیند پر امیر حمزہ کی بال پر بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں پریرا کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ فلیچر صرف ایک رن بنا سکے۔ تمیم اقبال اور محمد حفیظ کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں 44 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی جس کا خاتمہ 54 کے ٹوٹل پر اس وقت ہوا جب محمد حفیظ محمود اﷲ کی گیند کو نہ سمجھ سکے اور 25 کے انفرادی سکور پر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ حفیظ نے 14 گیندوں کا سامنا کیا جس میں چار چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ حفیظ کے آوٹ ہونے کے بعد تمیم اقبال بھی 27 کے انفرادی سکور پر محمد نواز کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے پانچ چوکے لگائے۔ لائم ڈاسن کا ساتھ دینے کے لیے سعد نسیم میدان میں آئے۔ سعد نسیم نے 13 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 9 رنز بنائے۔ پشاور زلمی کا سکور 86 پر پہنچا تو اس موقع پر سعد نسیم حسان خان کو بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں پریرا کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ ڈاسن نے اپنے مخالف سائیڈ سے گرتی وکٹیں دیکھ کر جارحانہ اندار اپنانے کی کوشش کی۔ ساتویں وکٹ کی شراکت میں ڈاسن اور عمید آصف کے درمیان 26 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی جسے 112 کے ٹوٹل سکور پر راحت علی نے اس وقت ختم کیا جب عمید آصف کو راحت علی نے اسد شفیق کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ دوسری جانب ڈاسن نے 29 گیندوں پر 5 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے اپنے پچاس رنز مکمل کیے۔ پشاور کی ساتویں وکٹ کپتان ڈیرن سیمی کی گری جو ان فٹ ہونے کے باوجود پلے آف کا میچ کھیلے لیکن وہ صرف 2 رنز ہی بنا سکے انہیں بھی راحت علی نے میر حمزہ کے ہاتھوں کیچ آوٹ کیا۔ اس وقت پشاور زلمی کا سکور 137 رنز تھا۔ اسی اوور میں کوئٹہ کے راحت علی نے پشاور زلمی کی جانب سے نصف سنچری سکور کرنے والے لائم ڈاسن کو بھی 62 کے انفرادی سکور پر وکٹ کیپر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ ڈاسن نے 35 گیندوں کا سامنا کیا جس میں انہوں نے 6 چوکے اور چار چھکے لگائے۔ وہاب ریاض اور حسن علی کے درمیان نویں وکٹ کی شراکت میں بننے والے 19 رنز کی مدد سے پشاور زلمی کا سکور 156 تک پہنچ گیا اس موقع پر وہاب ریاض 7 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 15 رنز بنا کر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ پشاور کی آخری وکٹ حسن علی کی گری انہیں بھی پریرا نے آوٹ کیا۔ پشاور زلمی کی پوری ٹیم 157 کے سکور پر آوٹ ہو گئی۔ حسن علی نے چار رنز بنائے جبکہ سمین گل ایک سکور کے ساتھ ناٹ آوٹ رہے۔ کوئٹہ کی جانب سے باولنگ میں راحت علی سب سے کامیاب باولر رہے جنہوں نے اپنے چار اوورز کے کوٹہ میں 16 رنز دیکر چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ پریرا نے 24 رنز کے عوض دو جبکہ محمد نواز، میر حمزہ، حسان خان اور محمود اﷲ نے ایک ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔ 158 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کوئٹہ ٹیم کا آغاز اچھا نہ ہوا کیونکہ اننگز کی پہلی ہی گیند پر پشاور زلمی کے حسن علی نے کوئٹہ کے اسد شفیق کو سلپ میں کھڑے ڈیرن سیمی کے ہاتھوں کیچ آوٹ کرا کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ ابھرتے ہوئے نوجوان آل راونڈ کھلاڑی محمد نواز کو اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھجوایا گیا۔ جنہوں نے جارحانہ اندار اپنایا جنہوں نے ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے سکور کو 17 تک پہنچایا۔ اس موقع پر کیڈمور جو چار کے انفرادی سکور پر کھیل رہے تھے پشاور زلمی کے حسن علی کی گیند پر وکٹ کیپر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ کیڈمور صرف چار رنز بنا سکے۔ دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد کپتان سرفراز احمد خود میدان میں آ گئے جنہوں نے محمد نواز کے ساتھ ملکر تیسری وکٹ کی شراکت میں سکور کو تیزی سے آگے بڑھانا شروع کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پشاور زلمی کے باولرز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور چوکوں اور چھکوں کی مدد سے 7.3 اوورز میں 63 رنز بنا کر ٹیم کے سکور کو 80 تک پہنچایا اس موقع پر محمد نواز پشاور زلمی کے سمین گل کی اٹھتی ہوئی بال کو پل شاٹ کھیلنے کی کوشش میں عمید آصف کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے محمد نواز نے 32 گیندوں کا سامنا کیا اور پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 35 رنز بنائے۔ سمین گل کی اگلی ہی گیند پر کوئٹہ کے کپتان سرفراز احمد بھی بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آوٹ ہو گئے۔ ان کا کیچ کامران اکمل نے پکڑا۔ دس اوورز کے خاتمے پر کوئٹہ گیڈی ایٹر کا سکور چار وکٹوں کے نقصان پر 80 رنز تھا۔ اوپر تلے دو وکٹیں گرنے کے بعد روسو اور محمود اﷲ میدان میں اکھٹے ہو گئے۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان پانچوں وکٹ کی شراکت میں 36 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی جس کا خاتمہ عمید آصف نے اس وقت کیا جب محمود اﷲ بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ محمود اﷲ نے تین چوکوں کی مدد سے 19 رنز بنائے۔ اسی اوور میں عمید آصف نے روسو کو بھی حسن علی کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے اپنی ٹیم کو میچ میں واپسی کرائی۔ روسو 8 رنز بنائے۔ 132 کے سکور پر کوئٹہ کو ساتواں نقصان پریرا کی وکٹ کی صورت میں اٹھانا پڑا جب وہاب ریاض نے انہیں متبادل فیلڈز کرس جورڈن کے ہاتھوں کیچ آوٹ کیا۔ 133 کے ٹوٹل پر وہاب ریاض نے نئے آنے والے بلے باز حسان خان کو بغیر کسی سکور کے وکٹ کیپر کامران اکمل کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ 20 اوورز کے خاتمے پر کوئٹہ ٹیم 9 وکٹوں پر 156 رنز بنا سکی۔ انور علی 14 گیندوں پر تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 28 رنز بنا کر ناٹ آوٹ رہے جبکہ نویں وکٹ میر حمزہ کی گری جو بغیر کوئی رن بنائے رن آوٹ ہو گئے۔ پشاور زلمی کی جانب سے باولنگ میں عمید آصف، حسن علی، وہاب ریاض اور سمین گل نے دو دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ میچ کا فیصلہ آخری بال پر ہوا، بعض خواتین شائقین رو پڑیں، حسن علی کو 4 اوور میں 21 رنز دیکر دو وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
پی ایس ایل

لاہور (سپورٹس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار) پی ایس ایل کیا آئی لاہور میں کرکٹ کی بہار آ گئی۔ عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، شہر میں جشن کا سماں رہا۔ پی ایس ایل تھری کے پلے آف مرحلے کیلئے لاہور آنے والے غیرملکی آفیشلز اور کھلاڑی سکیورٹی انتظامات پرمطمئن تھے۔ غیر ملکی کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ کے ارکان کا لاہور پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سابق عالمی بلے باز سر ویون رچرڈ اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے تو ایئرپورٹ پر شائقین کیلئے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کروائے۔ دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان دوبارہ آکر بہت خوشی ہوئی ہے، پاکستانی شائقین کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹرز کو اپنی ہوم گراﺅنڈ میں کھیلتا دیکھ سکیں اور ان کے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو۔ ویون رچرڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان کھیلوں کیلئے محفوظ ملک ہے اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ میں اپنی فیملی کے ہمراہ پاکستان آیا ہوں۔ ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجھے آکر بہت خوشی ہوتی ہے اور پاکستانیوں کی میزبانی اور محبت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ دنیا کے دیگر غیر ملکی کرکٹرز کو بھی پاکستان آکر میزبانی کا لطف اٹھانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وہ کئی بار پاکستان آچکے ہیں اس لئے پاکستان میرے لئے اجنبی نہیں ہے۔ آسٹریلوی کرکٹر کرس گرین کا کہنا ہے کہ وہ پہلی بار پاکستان آنے پر بہت پرجوش ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے رائلی روسو نے شائقین سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ لاہور پہنچنے پر انہیں بہت خوشی ہے۔ میچ سے قبل پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے غیرملکی کمنٹیٹرز نے لاہور کے تاریخی مقامات کا دورہ کیا۔ ویوین رچرڈ اپنی اہلیہ کو اپنے گزشتہ دورہ پاکستان کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کرتے رہے۔ پی ایس ایل کے میچز میں کمنٹری کرنے کے لئے آنے والے برطانوی کمنٹیٹر ایلن ولکنز اور ڈیرن گنگا نے میچ سے قبل اندرون لاہور کی سیر کی۔ انہوں نے تاریخی عمارتیں دیکھیں۔ مسجد وزیر خان اور شاہی حمام کا بھی دورہ کیا۔ غیر ملکی کرکٹرز اور کمنٹیٹرز نے پاکستانی دیسی کھانوں کو بھی بہت پسند کیا۔ ہوٹل میں انہیں انگریزی ناشتہ کے علاوہ لسی، دیسی پائے، مرغ چنے، حلیم، حلوہ پوری کا ناشتہ بھی دیا گیا۔ دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز سابق آل راﺅنڈر ویوین رچرڈ اپنی اہلیہ مشعل کے ہمراہ پاکستان آئے ہیں اور دونوں نے پاکستانیوں کی بھرپور میزبانی سے لطف اٹھایا۔ وہ لاہور میں اپنی آمد کے دوران بہت خوش نظر آئے۔ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیموں کے مابین قذافی سٹیڈیم میں میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے علیحدہ علیحدہ گراﺅنڈ میں ٹریننگ کی۔ میچ کے دوران سخت سکیورٹی کے باعث لوگوں کو شدید ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگ گھنٹوں پھنسے رہے۔ ماڈل ٹاﺅن، گارڈن ٹاﺅن اور سٹیڈیم کے دیگر نزدیکی علاقوں کے لوگوں کو اپنے گھروں تک جانے کیلئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ پولیس نے جو پلان دیا تھا اس کے مطابق انہوں نے لوگوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی۔ کئی جگہ ایمبولینسوں کو گزرنے میں مسائل کا سامنا بھی رہا۔ پیدل گزرنے والوں کو بالکل بھی کہیں سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ تماشائیوں کو کئی جگہوں پر تلاشی دینے کے بعد سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ پشاور زلمی کے تمیم اقبال اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے محمود اللہ بھی گزشتہ روز سری لنکا سے پاکستان پہنچے اور اپنی ٹیموں کو جوائن کیا۔ بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے تمیم اقبال نے اپنی ٹیم کے ساتھ اپنی 29 ویں سالگرہ منائی۔پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی،پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اور دیگر ساتھی کرکٹرز نے انہیں سالگرہ کی مبارکباد دی۔ پاکستان سپر لیگ تھری کے قذافی سٹیڈیم لاہور میں آج 21مارچ بدھ کو ہونے والے دو سرے میچ میں بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود شائقین کرکٹ کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں آئی اور وہ بھرپور طریقہ سے میچ دیکھنے کے لئے سٹیڈیم جائیں گے ۔محکمہ موسمیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل تھری کے قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول دوسرے ایلمینیٹر میچ میں موسم کی مداخلت کا خدشہ ہے۔پی ایس ایل کے قذافی سٹےڈےم میچزکے موقع پر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس نے ایئرپورٹ سے ہوٹل اورہوٹل سے قذافی سٹےدےم تک10 سیف ہا¶سز بنائے گئے ہیں۔ جہاں کسی بھی ناخوشگوارواقعہ پر کھلاڑیوں اور آفیشلز کو منتقل کیا جاسکے گا جبکہ آج بدھ دوسرے مےچ پر بھی سخت سکےورٹی ہو گی۔ پولےس کی 18ہزار نفری کے علاوہ پاک آرمی اور رینجرز کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھےں جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کے سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کے علاوہ ہےلی کاپٹر سے فضائی نگرانی بھی کی گئی ۔ٹیموںکے روٹس پرکیمروں کی مدد سے مانیڑنگ کی گئی جبکہ اس موقع پر پانچ درجاتی سکیورٹی پلان تیار کیاگیاتھا۔چنگ چی، آٹو رکشہ، ایل این جی اور ایل پی جی گاڑیوں کو پارکنگ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گےا جبکہ گراﺅنڈ میں اسلحہ و تیز دھار آلات بمعہ ماچس ، لائٹر ، آتش گیر مواد اور کھانے پینے کی اشیاءاور بوتلیں لانے کی اجازت نہےں تھی ۔کسی بھی ناخوشگوارواقعہ سے نمٹنے کے لئے کرکٹ میچ کے دوران رےسکےو 1122کی گاڑیاں اور ایمبولینسزبھی الرٹ رہےں جبکہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور عملہ بھی سٹےنڈ بائی تھا۔ نہر میں کشتیوں پر پٹرولنگ کی جاتی رہی جبکہ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کرتا رہا۔ علاوہ ازےں آج بدھ دوسرے پلے آف میچ کے موقع پر پر بھی انتہائی سخت سکےورٹی ہو گی۔ مارچ میں پاکستان کرکٹ کا مارچ، دو ہزار اٹھارہ کے تیسرے مہینے میں ملک میں پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کے سلسلہ میں تاریخی قذافی سٹیڈیم میں میچ کے دوران اور پہلے وقفے وقفے سے رم جھم ہوتی رہی۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سپر لیگ کے میچز کی تعداد بڑھنے سے بین الاقوامی کرکٹ کے لیے بہت اچھا ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ تمام کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو جاتا ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اکرم رضا کا کہنا تھا کہ لاہور میں ایک اور کرکٹ میلہ سج گیا ہے جس سے دنیا کو بہت اچھا پیغام جائے گا نجم سیٹھی مبارکباد کے مستحق ہیں جو غیر ملکی کھلاڑی وعدہ کر کے پاکستان کھیلنے کے لیے نہیں آئے ان کے ساتھ مستقبل میں سوچ سمجھ کر معاہدہ کیا جائے۔ حکومت اور انتظامی اداروں کی جانب سے بہترین سکیورٹی کے انتظامات دیکھنے میں آئے ہیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہو گئی ہے کراچی میں پی ایس ایل جانے سے مزید ہمارے وینو پر غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال ہوگا نجم سیٹھی کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے۔ قذافی سٹیڈیم میں میچ کے اختتام پر دونوں ٹیمیں مقامی ہوٹل پہنچ گئیں۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ایس ایل کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری دعائیں پی ایس ایل کھیلنے والی تمام ٹیموں اور کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی قوم کی دیرینہ خواہش ہے۔ پاکستان میں کھیلوں خصوصاً کرکٹ کا فروغ ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے اقتدار میں آئے تو کرکٹ ڈھانچہ غیر مضبوط اور کھیل میں مزید نکھار لائیں گے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ سپر لیگ کے میچز کے انعقاد سے پاکستان اورکرکٹ کی جیت جبکہ دہشت گردی کی ہار ہوئی ہے۔ انتظامات کا جائزہ لینے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ سپر لیگ پلے آف میچز کیلئے سکیورٹی سمیت دیگر انتظامات کی ہر طرح سے پڑتال کی گئی ہے اور بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔

غیر ملکی کھلاڑی

مزیدخبریں