اسلام آباد (صباح نیوز) سینٹ کی قانونی اصلاحات کے بارے میں خصوصی کمیٹی نے نیب آرڈیننس 1999میں ترامیم کا علان کردیا ہے۔ وزرات قانون و انصاف سے مجوزہ ترامیم کا مسودہ مانگ لیا گیا۔ جبکہ کمیٹی کے کنوینر فاروق ایچ نائیک نے اپنا مسودہ حکومت کے سپرد کردیا۔ بدعنوانی کے ایک جیسے کئی اداروں کی موجودگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نیب اور خصوصی عدالتوںکو مروجہ عدالتی نظام کے ماتحت لانے کی تجویز دے دی گئی، مشاورت کےلئے آئندہ اجلاس میں پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کو مدعو کرلیا گیا۔ جبکہ مشیر قانون و انصاف نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا ہے کہ خصوصی عدالتیں کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، متعلقہ چیف جسٹس کا کام بھی نامزدگی تک محدود ہے جبکہ آئین سارے عدالتی نظام کو جواب دہ بناتا ہے۔ مطلقہ خاتون کی سابق شوہر کی آمدن و جائیداد میں حصہ داری کی ترمیم کےلئے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگ لی گئی ہے ۔ سینیٹ کی قانونی اصلاحات کے بارے میں خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاس میں ہوا جس میں مطلقہ خاتون اور اس کے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق مسلم فیملی لاکا جائزہ لیا گیا فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ طلاق کے بعد کاتوں کے حق مہر اور مینٹیننس کی بات کی گئی ہے جبکہ مطلقہ خاتون کے بچوں کی بلوغت اور اپنے پاں پرکھڑے ہونے تک ان کی کفالت سابق شوہر پرعائد ہوتی ہے ، وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بتایاکہ آئین کے مطابق اسلامی دفعات کے خلاف قانون سازی نہیں ہو سکتی ، کنوینیئر نے موقف اختیار کیا کہ ہم خاتون کی دیکھ بھال کی بات کررہے ہیں بچوں کے ساتھ مطلقہ خاتون بے یارو مددگار مشکلات کا شکار ہوکررہ جاتی ہے مسلم فیملی لا میں ترمیم کےلئے اسلامی نظاریاتی کونسل سے رائے مانگ لی گئی ہے ۔ مشیر وزارت قانون نے بتایا کہ متعلقہ چیف جسٹس صرف سپیشل کورٹ کے جج کی نامزدگی وزیراعظم ، صدر کو بھجواتاہے اس سے آگے اس کا کوئی کردار نہیں ہے اور یہ سپیشل کورٹس وزارت قانون و انصاف کے تحت کام کررہی ہیں جبکہ آئین کے آرٹیکل 175 کے آئینی نگرانی کی بات کی گئی ہے۔ اس فیصلہ میں ہائیکورٹ نے ہدایت کی ہے کہ شناختی کارڈ ، پاسپورٹ ،پیدائشی سرٹیفیکیٹ اور انتخابی فہرستوں کے لئے مذہبی شناخت کا حلف نامہ لیا جائے ، فیصلہ میں درخواست کے تحت تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں خصوصا عدلیہ ، فوج اور سول ملازمین کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔