لاہور (احسن صدیق ) ملک میں گزشتہ 5برسوں 2014-18 کے دوران پارو سیکٹر کو بجٹ تخمینوں کے مقابلے میں 14فیصد زائد سبسڈی دی گئی ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کے اعدادو شمار کے مطابق2014سے لیکر مالی سال 2018کے لئے بجٹ دستاویز میں پاور سیکٹر کو سبسڈی دینے کا تخمینہ 759.1ارب روپے لگایا گیا جبکہ اس مدت کے لئے پاور سیکٹر کو 886.5ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق پاور سیکٹر کو سب سے ذیادہ سبسڈی مالی سال 2013-14 میں دی گئی اس سال کے بجٹ دستاویز میں پاور سیکٹر کو سبسڈی دینے کا تخمینہ 220.1ارب روپے لگایا گیا تھا جبکہ اس کے مقابلے میں 292.3ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جو اس سال کے لئے مختص کی جانے والی مجموعی سبسڈی کا 95.6فیصد بنتی ہے۔ مالی سال 2014-15 میں بھی پاور سیکٹر کو 221ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ اس سال کے بجٹ دستاویز میں پاور سیکٹر کے لئے سبسڈی دینے کا تخمینہ 185ارب لگایا گیا تھا۔ اس سال کے لئے مختص کی جانے والی مجموعی سبسڈی میں پاور سیکٹر کو 91.5فیصد سبسدی دی گئی۔ مالی سال2015-16میں بھی پاور سیکٹر کو 171.2ارب روپے کی سبسدی دی گئی جو اس سال کے لئے مختص کی جانے والی 118ارب روپے کی سبسڈی کے مقابلے میں 53.2ارب روپے زائد تھی اور اس سال کی مجموعی سبسڈی میں اس کا حصہ 82.6فیصد تھا۔ مالی سال 2016-17میں پاور سیکٹر کو 118ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جو اس سال کے بجٹ تخمینے کے مطابق تھی۔ اسی طرح مالی سال 2017-18 میں پاور وسیکٹر کو 84ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ اس سال کے لئے بجٹ تخمینہ 118ارب روپے تھا ذرائع کے مطابق آ ئی ایم ایف سے قرضے کی شرائط کے تحت حکومت نے پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی میں کمی کی ہے اور اگر آئی ایم ایف سے مزید 12ارب ڈالر کے قرضے کا معاہدہ طے پاتا ہے تو پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈی میں مزید کمی کی جائے گی۔
پانچ سال کے دوران پاورسیکٹر کوتخمینے سے زائد سبسڈی دی گئی
Mar 21, 2019