کل اذان ٹی وی ، ریڈیو پرنشرہوگی :سفیدفام قوم پرستی پوری دنیا کامسئلہ ہے ، کیوی وزیراعظم : 4 شہداءسپردخاک


کرائسٹ چرچ (صباح نیوز + نیٹ نیوز+ این این آئی) نیوزی لینڈ حکومت نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے شہداءاور متاثرہ خاندانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ جمعے کو ملک بھر میں مسلمانوں سے یوم یکجہتی منایا جائے گا اور جمعے کی اذان ٹیلیویژن اورریڈیو پر براہ راست نشر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا دہشت گرد کے بجائے جو لوگ بچھڑ گئے انہیں یاد رکھا جائے۔ نسل پرستی سے انتہاپسندی پھیلتی ہے۔ ہمیں سوشل میڈیا کے معاملے پر متحدہ محاذ بنانا چاہئے۔ جسنڈا آرڈرن نے کہا آئندہ جمعہ کو ملک بھر میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ اسلحہ قوانین میں بے شمار خامیاں ہیں جنہیں دور کریں گے۔ نیوزی لینڈ شہداءکا گھر تھا‘ انہیں محفوظ رہنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا میتوں کی 24 گھنٹے میں تدفین نہ ہونے پر لواحقین کے دکھ کا احساس ہے۔ وزیراعظم نے کہا انہیں اپنے ملک پر توجہ دینی ہے۔ ٹرمپ کے جواب پر نہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ مسلم کمیونٹی کو سپورٹ کریں تاکہ وہ مسجدوں میں واپس آئیں۔ ملک میں ایسی فضا بنانا ہوگی جہاں تشدد پروان نہ چڑھ سکے۔ جیسنڈا آرڈرن کرائسٹ چرچ میں کشمیری ہائی سکول بھی گئیں۔ شہداءمیں سے کئی افراد کا تعلق اس سکول سے تھا۔ اس موقع پر شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے طلبہ و طالبات نے قبائلی انداز میں ”ہاکا“ پیش کیا۔سانحہ میں شہید 4 افراد کو سپردخاک کر دیا گیا ہے‘ ان کی نمازجنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وزیرِاعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چر چ حملے کو انتہا پسندی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں فوجی ساختہ نیم خودکار اسلحے کی دستیابی نیوزی لینڈ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں وزیرِاعظم آرڈرن کا کہنا تھا کہ وائٹ نیشنل ازم یا سفید فام قوم پرستی ایک عالمی مسئلہ ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا یہ حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھا، ان کا کہنا تھا کہ ایجنسیوں کی سالانہ رپورٹس میں ہر بات کا تذکرہ نہیں ہوسکتا۔ ان حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ عالمی سطح پر سفید فام قوم پرستوں کی موجودگی بڑھی ہے، ہماری ایجنسیاں گذشتہ نو ماہ سے خاص طور پر ایسے گروہوں کے رہنماوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا نام کسی واچ لسٹ پر نہیں تھا، نہ آسٹریلیا میں اور نہ ہی کہیں اورجب ان کو یاد کرایا گیا کہ ان ہی کی حکومت کی ایک اتحادی جماعت کے سربراہ نے کہا تھا کہ ان کے لیے امیگریشن قومیت اور نسل پرستی ہے، تو وزیرِاعظم آرڈرن نے کہا کہ انکی حکومت کے ہوتے ہوئے ملک میں تارکین وطن کی تعداد بڑھی ہے۔انہوں نے پوری دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس حملہ آور نے نشانہ نیوزی لینڈ کو بنایا، لیکن ان کے خیالات کی تشکیل کہیں اور ہوئی تھی۔ان کا نام کسی واچ لسٹ پر نہیں تھا، نہ آسٹریلیا میں اور نہ کہیں اور۔ لیکن ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس سوچ کو جڑ پکڑنے نہ دیں اور ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں اس طرح کے خیالات کو پنپنے کی اجازت نہ ہو۔'میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی لیڈر کہیں بھی اس طرح کے واقعے کے لیے تیار ہوتا ہے اور بطور ایک پرامن ملک کی وزیر اعظم، جہاں 200 قومیتوں اور 60 مختلف زبانیں بولنے والے لوگ بستے ہیں، یہ خبر میرے لیے ایک صدمہ تھی۔'انہوں نے بتایا کہ جب وہ ولینگٹن کی ایک مسجد میں گئیں تو وہاں ایک بچے نے ان سے سوال کیا وزیر اعظم، کیا اب ہم محفوظ ہیں؟ان کا کہنا تھا: یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ہر طبقے کی حفاظت کو یقینی بناوں۔ علاو ہ ازیںکرائسٹ چرچ حکام نے بدھ کو تدفین سے قبل میڈیا کے لیے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو اکیلا چھوڑ دیا جائے۔کونسل کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ لاشوں کو ایک نجی مارکی جسے خاندانی علاقے کے طور پر قائم کیا کیا ہے کی سائٹ پر لایا جائے گا۔ترجمان نے مزید کہا نماز کے لیے مختصر وقت کے بعد، خاندان اور دوست احباب لاش کو قبرستان میں لے جائیں گے جہاں اسے دفنایا جائے گا۔اسلامی روایات کے مطابق میتوں کو جلد سے جلد دفن کرنا چاہیے لیکن شناخت کے طویل عمل کے باعث تدفین کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔نیوزی لینڈ کی مساجد میں شہید افراد کے لواحقین سے اظہار یک جہتی کے لیے امریکا کی مختلف ریاستوں میں بھی دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔نیوزی لینڈکی دومساجدمیں سفیدفام دہشت گرد کے ہاتھوں شہید ہونے والے 50 افراد کی یاد دنیا بھر میں منائی جا رہی ہے۔ادارے کے مطابق یورپ اور امریکہ کا میڈیا ان دعائیہ تقریبات کی بھی کوریج کر رہا ہے جو سانحہ میں مارے گئے افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقد کی جا رہی ہیں۔کیلی فورنیا کی سانتا کلارا یونیورسٹی میں پاکستانی طالبہ کی جانب سے تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔تقریب کی منتظم بتول عباس کا کہنا تھا کہ مسجد میں ایسے نمازیوں کو نشانہ بنایا جانا جو اپنا دفاع بھی نہ کر سکتے ہوں، انتہائی ہولناک اور قابلِ مذمت ہے۔نیوزی لینڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد میں فائرنگ کرنے والے آسٹریلوی دہشت گرد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ تیسرے ہدف کی طرف بڑھ رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملنے کے 21 ویں منٹ میں ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مسلح شخص کو 2 اہلکاروں نے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق اہلکاروں کو مسلح ہوکر حملے کی جگہ پہنچنے میں 10 منٹ لگے تھے۔کیوی حکام کے مطابق مسجد پر حملے کی ویڈیو کے براہ راست مناظر دوران ملازمت دیکھنے والے ایک ملازم کو نوکری سے بھی نکال دیا گیاہے۔علاوہ ازیں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے حملے کے بعد سب سے پہلے جائے وقوعہ پہنچنے والے اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ملک میں ایسی فضا بنانا ہوگی جہاں تشدد پروا نہ چڑھ سکے۔ ادیب خنافر کو اس سے قبل کسی سرجری کیلئے اس طرح دوڑ کر نہیں جانا پڑا جس طرح انہیں جمعہ کو موصول ہونے والے ایک پیغام کے بعد جانا پڑا۔ کرائسٹ چرچ ہسپتال میں شریانوں کے سرجن کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والے ادیب کو جس طرح آنے کیلئے کہا گیا اس سے انہیں محسوس ہوا کہ صورتحال کچھ مختلف ہے۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ایک بالکل مختلف کال تھی جس میں کا گیا تھا کہ فوراً آئیں، آپ کہاں ہیں، کتنی دور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا جب مجھے آپریشن تھیٹر تک دوڑ کر پہنچنا پڑا۔ ادیب خنافر کے مطابق جب وہ آپریشن تھیٹر میں پہنچے تو جو منظر انہوں نے دیکھا وہ کبھی زندگی میں بھلا نہیں سکیں گے۔ میں زاروقطار رو دیا۔ ڈاکٹر ادیب نے بتایا کہ ان کے سامنے ایک 4 سالہ بچی گولی لگنے کے بعد اپنی زندگی کیلئے جدوجہد کررہی تھی جس کی سرجری گزشتہ 45 منٹ سے جاری تھی لیکن شریانوں کو پہنچنے والے نقصان کے سبب انہیں میری ضرورت پڑی۔ قرارداد تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ۔قرار داد میں کہا گیا کہ15۔مارچ2019 کو کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس میں 50 سے زائد مسلمان شہید ہوئے۔ اس سانحہ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک کی سور? البقرہ کی آیات 153تا156 سے کیا گیا۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن نے اپنی تقریر کا آغاز السلام وعلیکم سے کرتے ہوئے سانحہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی واقعہ میں شہید ایک پاکستانی کی میت وطن واپس آئےگی ۔ پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر عبد المالک کے مطابق نیوزی لینڈ میں دہشت گردی واقعہ میں شہید ایک پاکستانی کی میت ہی وطن واپس آئےگی۔ انہوںنے بتایاکہ سید اریب احمد کی میت کراچی لائی جائیگی ،باقی آٹھ8 شہدا کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کو نیوزی لینڈ میں ہی سپردخاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈاکٹر عبد المالک نے کہاکہ میت کی پاکستان آمد میں کم از کم دس روز لگیں گے۔ڈاکٹر عبدالمالک نے کہاکہ میت کو پاکستان لانے پر آنے والے اخراجات پر نیوزی لنڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اخراجات اٹھائےگی۔ پاکستانی ہائی کمشنر کے مطابق حکومت پاکستان نے بھی اخراجات اٹھانے کا کہا تھا۔سفارتی ذرائع کے مطابق ایک میت کو پاکستان لانے میں تقریباً 14 لاکھ پاکستانی روپے کی لاگت آئےگی ۔پاکستانی ہائی کمشنر کے مطابق حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے امین ناصر کی حالت میں تھوڑی بہتری آئی ہے،وہ تاحال بیہوشی میں اور لائف سپورٹ پر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن