اسلام آباد (نیوزڈیسک)اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت اہل قلم کی ادبی خدمات کے اعتراف میںملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ’’کمال فن ایوارڈ‘‘2017ء کے لیے معروف محقق، نقاد، ادیب اور دانشور ڈاکٹر جمیل جالبی کو منتخب کیا گیا ہے ۔یہ اعلان انجنیئر عامر حسن، سیکریٹری قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔2017کے ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘کا فیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا ۔انجنیئر عامر حسن سیکریٹری قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن اور چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ،سید جنید اخلاق نے پریس کانفرنس میں قومی ادبی ایوارڈز کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اردو شاعری کے لئے ’’ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ‘‘ نصیر ترابی کی کتاب ’’لاریب ‘‘، اردونثر کے لئے ’’سعادت حسن منٹوایوارڈ‘‘ خالدہ حسین کی کتاب ’’جینے کی پابندی‘‘،پنجابی شاعری کے لئے ’’سید وارث شاہ ایوارڈ‘‘ رائے محمد خاں ناصر کی کتاب ’’ہونگ‘‘، پنجابی نثر کے لئے’’ افضل احسن رندھاوا ایوارڈ‘‘ ڈاکٹر ناصر بلوچ کی کتاب ’’جھوٹا سچا کوئی نہ‘‘،سندھی شاعری کے لئے ’’شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ ‘‘ ادل سومرو کی کتاب’’نيرولي جو خواب‘‘ سندھی نثر کے لئے ’’مرزا قلیچ بیگ ایوارڈ‘‘ بادل جمالی کی کتاب "اويلو مسافر"، پشتو شاعری کے لئے ’’خوشحال خان خٹک ایوارڈ‘‘ رویل خان رویل کی کتاب ’’”‹š œ'* Ÿž™žŽ*‘‘، پشتو نثر کے لئے ’’ محمد اجمل خان خٹک ایوارڈ ‘‘ عبدالکریم بریالے کی کتاب "ƒ¦ Ÿ¢ & "بلوچی شاعری کے لئے ’’مست توکلی ایوارڈ‘‘ احمد زہیر کی کتاب’’زپتیں زہیر ‘‘، بلوچی نثر کے لئےþþ سید ظہور شاہ ہاشمی ایوارڈýý غنی پرواز کی کتاب "ماہ ء روچ ء چیر" سرائیکی شاعری کے لئے ’’خواجہ غلام فرید ایوارڈ‘‘سعید اختر کی کتاب ’’نوکھ‘‘ ،سرائیکی نثر کے لئے þþڈاکٹر مہر عبدالحق ایوارڈýý ارشاد تونسوی کی کتاب’’ عشق اساڈا دین‘‘، براہوئی شاعری کے لئے ’’تاج محمد تاجل ایوارڈ ‘‘ شہزاد نذیر کی کتاب ’’ہتم ناتوبے‘‘ ،براہوئی نثر کے لئے ’’غلام نبی راہی ایوارڈ‘‘ میر براہوئی کی کتاب ’’سکا ماہ گل‘‘ ہندکو شاعری کے لئے ’’ سائیں احمد علی ایوارڈ ‘‘ حسام حر کی کتاب ’’حسنت جمیع خصالہ‘‘،انگریزی نثر کے لئے پطرس بخاری ایوارڈ میاں رضا ربانی کی کتاب ’’Invisible People‘‘اور ترجمے کے لئے ’’محمد حسن عسکری ایوارڈ‘‘ ہما انور کی کتاب ’’چالیس چراغ عشق کے‘‘ کو دیا گیا۔سابق چیئرمین سینٹ رضاربانی،سیاست اور ادب کے میدان میں اپنے جاندارکردارکے باعث ہمیشہ ایک منفردمقام پر فائز رہے ہیں۔انھوں نے خارزارِسیاست میںقدم رکھا تو ایسا کردار ادا کیا جس کی مثال کم کم ملتی ہے اور جب چمن زارادب میں وارد ہوئے توایسے رنگ و بوکے ساتھ آئے کہ ساکنانِ چمن رشک کی نظروں سے دیکھا کیے۔ان کی کہانیوں کا مجموعہ’’ ان وزیبل پیپلزـ‘‘ شائع ہوتے ہی ادب کے سنجیدہ قاری کی توجہ حاصل کرنے کامیاب ہو گیا۔اپنے موضوع اور اسلوب کی ندرت کے باعث اس کتاب کو ۷۱۰۲ کا قومی ادبی ایوارڈ پطرس بخاری ایوارڈ دیا گیا۔جس پر پارلیمنٹیرین سمیت ادبی حلقوں اور ان کے دوستوں نے انھیں مبارکباد پیش کی ہے۔