آئین پاکستان کے آرٹیکل 38-d کے بارے میں کل کی تحریر کے حوالے سے پراپرٹی کے کام سے جڑے ایک صاحبِ دل نے بتایا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں کو پراپرٹی بُوم کا زمانہ کہا جاتا ہے۔ اس دوران پورے پاکستان میں ڈویلپ ہونے والے رہائشی پلاٹوں کی تعداد نو لاکھ سے ذرا اوپر ہے۔ اور ان کی خرید و فروخت میں صرف اور صرف 63 ہزار لوگ ملوث ہیں۔ وہی خرید رہے ہیں اور وہی بیچ رہے ہیں۔ غریب آدمی تو ڈیلر کی دکان کی سیڑھیاں چڑھنے کی بھی ہمت نہیں کر سکتا۔ کیونکہ ایک تلخ حقیقت ہے کہاس سرزمین کے 90% لوگوں نے پوری زندگی میں پانچ لاکھ روپیہ یکجا نہیں دیکھا۔
بابا کے دلائے اس ملک میں، اس دھرتی کے حقیقی وارث، دن کیسے پورے کر رہے ہیں، کوئی راز کی بات نہیں، سب کوپتہ ہے، مگر سب مہر بلب، ہر جانب چھائی خوفناک خاموشی، اللہ خیر کرے!