جغرافیائی لحاظ سے پاکستان خطے میں ایک بے حد اہم کردار کا حامل ہے ۔قیام پاکستان کے بعد سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں ۔ جس کی سب سے بڑی وجہ تنازعہ کشمیر ہے ۔
کشمیر کے نہتے مسلمان سات دھائیوں سے ہندوستانی افواج کے مظالم کو برداشت کر رہے ہیں ہندوستانی حکومت مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے کشمیر میں باہر سے ہندوئوں کو لا کر رہائش پذیر کر ا رہی ہے۔ 87% مسلمان اکثریت سے 1952کی مردم شماری میں 72% اور اب 67% مسلم آبادی کا تناسب واضح کرتا ہے کہ ایک خاص انداز میں کشمیر کے عوام کے اعدادوشمار کو تبدیل کیا جا رہا ہے ۔
حال ہی میں مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ایک نوجوان لڑکے نے 14فروری 2019کو 200کلو گرام بارودی مواد سے بھرا ٹرک ہندوستانی افواج کے قافلے سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں چالیس سے زیادہ فوجی جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے ۔ یہ خودکش بمبار ایک22سال کا کشمیری تھا جو کہ 2018کی گرمیوں سے گھر سے لاپتہ ہو گیا اور اس نے جیشِ محمد میںشمولیت اختیار کر لی ۔ اس کے گھر والوں کے مطابق علی احمد دار ایک شرمیلا اور ہمدرد لڑکا تھا ۔ انڈین فوج کے سپیشل ٹاسک فورس کے دستے کے لوگوں نے اس کو کچھ عرصہ پہلے پکڑا ، قید میں رکھا، اُس کی ہتک کی ، یہاں تک کے اس کی ناک کو زمین پر رگڑوایا ۔ اس بے عزتی کے بعد اس نے تشدد کا راستہ اختیار کر لیا اور کشمیر میں ہندوستانی افواج کے خلاف جدوجہد میں اب ملک کی تاریخ میں سب سے بڑا مہلک ترین حملہ کیا ۔جنوری 1989ء سے آج تک 22,866 عورتیں بیوہ ہو چکی ہیں ۔11,043 کشمیری بہن بیٹیوں کو بے آبرو کیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے 29سالوں میں 8,000کشمیری ہندوستانی افواج کے قبضے میں لا پتہ ہو چکے ہیں۔ 94,930سویلینز ہندوستانی افواج کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں۔ 2010کے بعد سے ہندوستانی افواج کے بے رحمانہ پیلٹ گن کے استعمال سے تقریباً 1500افراد اندھے ہو چکے ہیں۔ 2016میں جب بڑے پیمانے پر پیلٹ گن سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا گیا تو ڈاکٹرز نے بتایا کہ بے شک جتنا بھی جدید علاج کیا جائے۔
ان مریضوں کی بینائی پہلے جیسی نہیں ہو سکتی ۔50%لوگ جدید علاج کے بعد بھی صرف ایک روشنی دیکھ سکتے ہیں۔ کشمیر کی حقِ خودداریت کی جنگ و جدوجہد کو ایک نئی سمت دینے والا برہان وانی جو 2016میں پہلی بار ایک نوجوان کشمیری لڑکے نے سامنے آ کر ہندوستانی افواج کے خلاف علم بلند کیا اُس سے پہلے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان کا پاکستان کے خلاف ایک ہی ایجنڈا تھا کہ پاکستان مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں بھیج کر مداخلت کرتا ہے۔ لیکن برہان وانی کی شہادت اور اُس کے بعد کشمیر میں جس طرح جگہ جگہ اسکی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی اس نے پوری دنیا میں یہ ثابت کر دیا کہ کشمیر ی عوام یہ جنگ خود لڑ رہے ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں پلوامہ کے واقعہ کے بعد جس طرح انتہا پسند مودی سرکار نے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے جنگ و جدل کا ماحول بنایا اس کی بڑی وجہ انڈیا میں آنے والے الیکشن ہیں ۔ لیکن سلام ہے پاکستان کی بہادر افواج کو جنہوں نے مودی سرکار کی گیدڑ بھبکیوں اور جھوٹی سٹرائیکس کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ہماری سرحد میں آنے والا انڈین ائیرفورس کا طیارہ MIG 21 مار گرایا اور ساتھ ہی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا اور چند دن کے بعد امن اور خیر سگالی کے پیغام کے طور پر کیپٹن کو بخیر و عافیت اس کے ملک واپس بھیج دیا گیا ۔ لیکن ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی سے پھر بھی باز نہیں آیا اور سمندری حدود سے پاکستان کے پانی میں داخل ہونے کی کوشش کی وہاں بھی اس کو منہ کی کھانی پڑی اور ہماری بحری افواج نے ان کی آبدوز کو واپس جانے پر مجبور کر دیا ۔
انڈیا نے پلوامہ کے واقع کے بعد جس طرح سے پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پراپیگنڈا کر کے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی وہ بری طرح ناکام ہو گئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سارے بحران میں خطے میں پاکستان کا کردار ایک بہترین امن پسند ملک کے طور پر سامنے آیا جس میں حکومت کی طرف سے واضح عندیہ دیا گیا کہ بجائے جنگ کے ہم بات چیت سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں ۔ پوری دنیا میں پاکستان کے اس کردار کو سراہا گیا۔ اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی جو فائدہ اپنے ملک کے اندر عوام کے جذبات کو اُبھار کر اُٹھانا چاہتا تھا وہ کوشش ناکام ہو گئی اور ایک بار بین الاقوامی سطح پر یہ بات واضح ہو گئی کہ اگر اس خطے میں امن قائم کیا جا سکتا ہے تو اُس کے لیے کشمیریوں کے حق خودداریت کو تسلیم کرنا پڑیگا۔