اسلام آباد ( محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے 28مارچ 2019ء کو پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ میں عدم شرکت کے فیصلہ کے بعد اس کا انعقاد غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہو گیا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو شرکت کے لئے مدعو کیا ہے اس سلسلے میں انہوں نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو خطوط لکھے جمعیت علما ء اسلام (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا جس کا مولانا فضل الرحمنٰ نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا وہ نیشنل ایکشن پلان کو بدنیتی پروگرام پر مبنی قرار دیا ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے17مارچ 2019ء کو لکھے گئے خط میں جواب دیا ہے تمام اپوزیشن کا خیال ہے کہ اس معاملے پراجتماعی فیصلہ سازی ہی قومی مفاد میں ہے۔ اس لئے مناسب ہوگا کہ آپ کی تجویز کردہ بریفنگ قومی اسمبلی کو دی جائے تاکہ چند پارلیمانی قائدین کے بجائے تمام معزز ارکان پارلیمان کی اجتماعی دانش سے استفادہ کیاجاسکے جب نوائے وقت نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ترجمان مریم اورنگ زیب سے استفسار کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں شرکت نہیں کرے گی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی وزیر خارجہ کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کر سکی پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت تذبذب کا شکار ہے تاہم اس بات کا قوی امکان ہے پاکستان پیپلز پارٹی بھی اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے بائیکاٹ کے فیصلے کی تائید کرے گی پاکستان مسلم لیگ (ن) نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے حق ہے وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی چین کے دورے سے واپسی پر نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ اور مشاورت کے انعقاد یا ملتوی کرنے کا فیصلہ کریں گے ۔