کرائسٹ چرچ ( آن لائن ) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد میں دہشت گرد حملے کے دوران شہید ہونے والے نعیم رشید کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر لوگوں سے بہت محبت کرنے والے انسان تھے اور اسی جذبے کے تحت انہوں نے لوگوں کی زندگی بچانے کا فیصلہ کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے ایک ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے امبرین نعیم کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر اور بیٹے نے اپنی زندگی لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے قربان کیں اور اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے۔ اسلام امن و محبت کا گہوارہ ہے۔ امبرین نعیم کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں کہ میرے شوہر بہت بہادر اور مدد کرنے والے شخص تھے، اور محبت ایسا جذبہ ہے جو آپ کو ایسے کام کرنے پر مجبور کر دیتا ہے جو نعیم راشد نے کیا۔ 'میرا مذہب ہی ہے جو مجھے مضبوط رکھ رہا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے مساجد میں حملہ کرنے والے دہشت گرد پر افسوس ہوتا ہے اور رحم آرہا ہے کہ اس کے دل میں محبت نہیں بلکہ نفرت تھی اور اسی وجہ سے اسے سکون نہیں پہنچ سکتا جیسے ہمیں پہنچتا ہے۔ اپنے بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے خاتون نے کہا کہ بچپن ہی سے طلحہ بہت خیال رکھنے والا بچہ تھا اور اسے دیکھ کر دوسرے بچوں میں بھی حوصلہ بڑھتا تھا اور ہم بچوں کو اکثر کہا کرتے تھے کہ ہمیشہ طلحہ کی طرح بننے کی کوشش کریں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ مسجد میں دوبارہ نماز کے لیے جائیں گی تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں مسجد میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا اور یہی انہوں نے اس واقعہ سے سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کے واقعہ نے انہیں مزید مضبوط بنادیا ہے اور نہ صرف انہیں بلکہ اس واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کے گھر کی دیگر خواتین بھی کو یہی کہتے سنا ہے کہ اس واقعہ نے ہمیں بہت مضبوط بنادیا۔ ایک دن بھی ایسا نہیں ہوتا تھا جب میرا بچہ میرے ساتھ فون پر بات نہیں کرتا تھا۔ ایک دن بھی ناغہ نہیں کرتا تھا۔ صبح دس، گیارہ بجے فون آ جاتا تھا۔ اب پانچ دن ہو گئے ہیں میرے بیٹے کا فون آیا۔ یہ کہنا ہے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں شہید سہیل شاہد کی والدہ کا جو اپنے بیٹے کی موت کی خبر سن کر غم سے نڈھال ہیں اور بات بے بات اس کو یاد کرتی ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے سہیل شاہد دو برس قبل ہی بہتر مستقبل اور اچھے روزگار کے لئے نیوزی لینڈ منتقل ہوئے تھے۔ سہیل نے 2008میں پنجاب یونیورسٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور چند برس ملک میں نوکری کرنے کے بعد وہ 2017ء میں نیوزی لینڈ چلے گئے۔ وہاں وہ ایک مقامی کمپنی میں پروڈکشن منیجر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ چند برس قبل ان کی شادی ہوئی اور انہوں نے سوگواران میں بیوی اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں جن میں سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر دو سال ہے۔ ان کے بھائی نبیل شاہد کا کہنا ہے کہ سہیل شاہد کرائسٹ چرچ مسجد حملے میں شہید ہونے والے پہلے لوگوں سے تھے۔ شہادت سے قبل ان کی اپنی والدہ سے بات ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ وہ اپنا پاسپورٹ ساتھ رکھیں گے اور ٹکٹیں خرید لیں گے تا کہ جلد ہی ان سے ملنے لاہور آ سکیں۔