خانیوال کا سیاسی درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب تھا کہ سینیٹ الیکشن نے سیاست میں ہلچل پیدا کردی ملک بھر کی طرح خانیوال نے بھی سیاسی انگڑائی لی اور سیاسی سرگرمیاں زور پکڑنے لگیں سیاسی پرندے کرونا کے خوف کے باوجود واپس اپنے حلقوں میں آنے لگے۔ یوں تو ہر سیاستدان چاہئے اقتدار والے ہیں یا اپوزیشن والے چھوٹی موٹی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہی ہیں۔ خانیوال کی دو تحصیلوں کبیروالہ اور جہانیاں کے قومی اور صوبائی حلقوں میں سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں کبیروالہ میں سید فخر امام شاہ کے فرزند سید عابد امام خدمت خلق کی سیاست میں مصروف ہیں اور عوام کو سید فخر امام کی کمی محسوس نہیں ہونے دے رہے۔ جبکہ صوبائی وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی بنفس نفیس حلقے کے عوام کو ہمہ وقت دستیاب ہوتے ہیں وہ اپنے حلقے میں اس وقت تک موجودہ حکومت سے تقریباً 60 کروڑ کے ترقیاتی منصوبے مکمل کروا رہے ہیں جبکہ پچھلی حکومت کے 30 کروڑ کے منصوبے بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں ڈاکٹر سید خاور علی شاہ اپنی عمر کے اس حصے میں ہیں جہاں آرام کی شدید ضرورت ہوتی ہے ان کے بھتیجے سید رضا عباس ان کی کمی پوری کرنے کی کوشش تو ضرور کرتے ہیں۔ مگر سابق صوبائی وزیر اور سینئر سیاستدان سید مختیار حسین شاہ کے فرزند حاجی بابا اپنی سیاسی کارکردگی میں کافی اضافہ کر چکے ہیں اور آہستہ آہستہ حلقے میں مقبولیت کی جانب گامزن ہیں۔
اگر سیاسی سرگرمیوں کی شدت اور حدت کی بات کی جائے تو شدت این اے 153 جبکہ حدت PP-209 میں محسوس کی جا رہی ہے اس حلقے سے چوہدری افتخار نذیر ایم این اے ہیں اور تیسری مرتبہ مسلسل ایم این بن چکے ہیں وہ گزشتہ اڑھائی سال سے حلقے میں موجود ہیں لیکن عوام میں وہ پذیرائی حاصل نہیں کر پا رہے جو ایک سینئر سیاستدان کو ملنی چاہئے جبکہ ان کے مدمقابل سہیل خان کھگہ اڑھائی سال کے بعد حلقے میں آئے ہیں کرونا وائرس بحران کے دوران حلقے کے عوام میں راشن کی فراہمی کی وجہ سے عوام میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھے جا رہے ہیں جب سے سابق ایڈمنسٹریٹر مارکیٹ کمیٹی جہانیاں حاجی امین گجر ان کے ساتھ شامل ہوئے ہیں تو حالات دن بدن بدلتے جا رہے ہیں امین گجر ایک سینئر سیاسی اکائی سمجھے جاتے ہیں اور جہانیاں میں کافی اثرو رسوخ اور وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں اس مرتبہ یہ تاثر قائم ہوتا جا رہا ہے کہ PP-209ہو یا PP-210 فتح کا تاج اس سیاستدان کے سر پر سجے گا جو میاں سہیل زمان کھگہ کے پینل میں ہو گا جہانیاں سے تین امیدوار مقابلے پر ہونگے جن میں کرم داد واہلہ‘ حاجی عطاء الرحمن اور چوہدری خالد جاوید ارائیں لیکن حلقے میں مسلسل حاضری اور عوامی خدمت کے ساتھ ساتھ حلقے میں ہونے والے ترقیاتی کام چوہدری خالد جاوید ارائیں کی بھرپور کارکردگی کا ثبوت ہیں لیکن مقابلہ کانٹے دار ہو گا۔
جہاں تک PP-209 کا تعلق ہے تو فیصل نیازی اپنی حلقے میں بھرپور حاضری فارورڈ بلاک میں شمولیت کی وجہ سے کروائے گئے ترقیاتی کام انہیں بھرپور انداز میں الیکشن میں مدد دیں گے مگر یہ کارکردگی اس وقت بہت متاثر ہو گی جب ٹھیکیداروں کے کرتوت سامنے آئیں گے یقینی طور پر ناقص میٹریل کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے آئندہ ایک دو سال میں سڑکیں تاحیات کھنڈرات کا منظر پیش کریں گی اور فیصل نیازی کو انہی گلیوں میں جانا ہو گا
بہرحال اس حلقے میں فیصل نیازی کا سامنا جس شہرہ آفاق شخصیت سے ہونے جا رہا ہے دنیا اسے نوابزادہ ایاز خان نیازی کے نام سے جانتی ہے اپنے سیاسی‘ اثرورسوخ‘ عوامی خدمات‘ حلقے کے لوگوں میں روزگار کی فراہمی یقیناً آئندہ الیکشن میں ان کیلئے مدد گار ثابت ہو گی ایاز نیازی اس وقت ایک ماہر کھلاڑی کی طرح حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور آئندہ چند ماہ میں اپنے نئے سیاسی دفتر کچہ کھوہ میں جلسہ کر کے اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کرنے جا رہے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ آئندہ الیکشن میں اس حلقے سے ایک کانٹے دار مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
خانیوال کا سیاسی اتار چڑھاؤ
Mar 21, 2021