مکرمی!چند کڑوی مگر سچی باتیں نظر قارئین ہیں کہ روزی کماتے کماتے آج ہمارے پاس اتنا ٹائم ہی نہیں رہا کہ روزی دینے والے کو سجدہ ہی کرلیں ۔لوگ لباس دیکھنے میں اتنے مصروف ہیں کہ اخلاق دیکھنے کا وقت نہیں رہا،انسان جب کچھ بُرا کرتا ہے تو دائیں، بائیں آگے،پیچھے ہر جگہ دیکھ لیتا ہے بس اُوپر نہیں دیکھتا ۔ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ غریب سے قریب کا رشتہ بھی چھپاتے ہیں اور امیروں سے دور کا رشتہ بھی بڑھا چڑھا کر بتاتے ہیں ۔انسان پریشانیوں کی گنتی کرنے کا ماہر لیکن نعمتوں کا حساب رکھنا بھول جاتا ہے اگر انٹرنیٹ ایک دن کیلئے بند ہو جائے تو پریشان ہو جاتے ہیں جبکہ قرآن مجیدکتنے دنوں سے بندپڑا ہو اس کی کوئی فکر نہیں ۔لوگ بددعاؤں سے ڈرتے ہیں اپنے اعمال سے نہیں ۔اگر گندے کپڑوں میں شرم آتی ہے تو گندی سوچ رکھنے میں بھی شرم آنی چاہئے ۔حج اور حج عمرہ مہنگا ہو گیا ہے تو کو ئی بات نہیں’’نماز مفت ہے وہ پڑھ لو۔ طوائف کا جنازہ کوئی نہیں پڑھنے جاتا مگر اس طوائف کے پاس جانے والوں کے جنازے سب پڑھتے ہیں۔ہم گرین کارڈ کیلئے45سال کی گوری قبول کر لیتے میں مگر جہیز نہ ہونے پر20سالہ شریف لڑکی ریجکیٹ کر دیتے ہیں ۔ہم گناہ کرتے وقت کبھی نہیں سوچنے اللہ دیکھ رہا ہے فرشتے لکھ رہے ہیں اور موت ہر حال میں آنی ہے۔(مہر منظور جونیئر، ساہیوال ،سرگودھا)
کڑوی باتیں
Mar 21, 2021