اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نیپرا کے قانون میں ترمیم ،انکم ٹیکس کی ایگزمشنز کا خاتمہ اور سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے لئے اس کے قانون میں ترمیم کے آرڈی نیینسز رات گئے تک جاری نہیں کئے گئے ،ذرائع نے بتایا ہے کہ ان کے اجراء کی مضمرات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں قانونی مشاورت مکمل کی جارہی ہے ،سٹیٹ بینک یا نیپرا کے قانون میں تبدیلی زیادہ سے زیادہ سیاسی نکتہ چینی کا باعث بنے گی تاہم انکم ٹیکس کی ایگزمشنز منی بل ہے جس کو آرڈی نینس سے جاری کرنے سے سینٹ آف پاکستان بائی پاس ہو گا ،یہ آرڈی نینس کسی بھی وقت جاری ہو سکتے ہیں تاہم متعلقہ وزارتوں کی طرف سے اب تک اس معاملہ پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ،نیپرا کے قانون میں یرمیم سے بجلی کی لاگت کو پورا کرنے کے لئے سرچارج کے نفاذ کی راہ ہموار ہو گی جو سہہ سالہ پلان ہے،اس سال اور پھر ائندہ سال بجلی کے بلز میں سرچارج جو مو جودہ مالی سال اور آئندہ مالی سال میں فی یونٹ بجلی کے نرک میں تواتر سے اضافہ کا باعث بنے گا ،یہ 850بلین روپے کی لاگت کو صارفین تک منتقل کرنے کا منسوبہ ہے جو آئی ایم ایف کی بنایدی شرط ہے ،اسے طرح گورنر سٹیٹ کی معیاد 5سال کرنے ،مانیٹری پالیسی بورڈ ختم کرنے ،وزارت خزانہ کا بینک میں عمل ڈخل ختم کرنے کا ترمیمی قانون بھی تیار ہے، 80 کو ختم کرنے کا آرڈی نینس بھی تیار ہے کس کی منطوری کابینہ سر کولیشن کے ذریعے دی چکی ہیں اس کے تحت140 ارب کی مراعات ختم ہوں گی جن میں مضاربہ کی آمدن کی رعائت کا خاتمہ بھی شامل ہے۔