سرینگر (این این آئی) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں زمرودہ حبیب اور شمیم شال نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کا خیرمقدم کیا ہے۔ ہم بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی حالت زار کے بارے میں بحث کا خیرمقدم کریں گے جنہیں ہندوتوا انتہا پسندی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے بدترین جبر اور ہراسانی کا سامنا ہے۔ ہم آنے والے معزز مہمانوں سے کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے اور فلسطین پر اسرائیلی قبضے پر غور کرنے کی بھی درخواست کریں گے۔ حریت رہنمائوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ زیرقبضہ کشمیر میں تمام سیاسی سرگرمیاں زبردستی روک دی گئی ہیں اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی پوری قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مسرت عالم، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان اور دیگر کو بھارت کی بدنام زمانہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے بدنیتی سے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا ہے۔ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو نماز جمعہ کے لیے بند کیا گیا ہے۔ امید ظاہر کی کہ او آئی سی کانفرنس کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی آواز بنے گی۔ کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا ہے کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘ نفرت کو ہوا دیتی ہے اور غصے کو بھڑکانے اور تشدد کو فروغ دینے کے لیے تاریخ کو مسخ کرتی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سرینگر سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ حالت معمول پر آنے، امن اور ترقی کے بارے میں موجودہ حکومت کے دعوے زمین پر کہیں نظر نہیں آتے ہیں۔ لوگ اپنے جمہوری، آئینی اور انسانی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں جنہیں 2019ء سے مسلسل سلب کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) کے ایک افسر نیاز خان نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے قتل عام پر بھی فلمیں بننی چاہئیں۔ ’’دی کشمیر فائلز‘‘ برہمنوں کی تکلیف کو ظاہر کرتی ہے، پروڈیوسر کو ایک اورفلم بنانی چاہیے جس میں بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے قتل عام کو دکھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان اور اس ملک کے شہری ہیں۔ چھٹی سنگھ پورہ کے قتل عام کو اب 22سال گزر چکے ہیں لیکن اس کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور انصاف میں تاخیر کی وجہ سے سکھ برادری مایوس ہو چکی ہے۔ 20مارچ 2000ء کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے بھیس بدل کر سکھ برادری کے 35 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔