چوہدری شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com
پاکستان کو بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، فلپائن اور ویتنام کے مقابلے میں سرمایہ کاری کی کیلئے موزوں اور بہترملک قرار دیا جا رہا ہے،اس سلسلے میں کئے گئے سروے میں80فیصد جواب دہندگان پاکستان میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں،65فیصد سے زائدجواب دہندگان پاکستان میں کاروبارکی ترقی کے امکانات اور مواقع کے معاملے میں مثبت ہیں اور نئی سرمایہ کاری کرنے کے اپنے منصوبوں کے بارے میں پرامید ہیں۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آوازاوورسیز انوسٹر ز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے اپنے 2سالہ "پرسیپشن اینڈانوسٹمنٹ سروے2021 "کے نتائج کا اعلان کیا ہے۔سروے میں موجودہ کاروباری ماحول پر خدشات کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے امکانات پراوآئی سی سی آئی اراکین کے اعتماد پرروشنی ڈالی گئی ہے۔سروے کے نتائج کے مطابق دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروباری حالا ت کے بارے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی رائے میں پچھلے سروے کے مقابلے میں قابلِ ذکر بہتری آئی ہے، کیونکہ چین، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ملائیشیاکو چھوڑکر پاکستان کو بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، فلپائن اور ویتنام کے مقابلے میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں اور بہتر ملک قرار دیا گیا ہے۔سروے میں شامل مختلف ملٹی نیشنل ادارے بہتربینکنگ انفرااسٹرکچر، مقامی مالیاتی وسائل تک رسائی اور منافع کی واپسی جیسے کاروباری آپریشنز کو آسان بنانے کے اقدامات کی وجہ سے مثبت طور پر متاثر ہوئے ہیں۔تاہم دیگر تحفظات کے علاوہ تاخیر سے ٹیکس کی واپسی اور غیر مستحکم شرح مبادلہ پر خدشات کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ او آئی سی سی آئی کے 65فیصد سے زائد اراکین پاکستان میں کاروبارکی ترقی کے امکانات اور مواقع کے معاملے میں مثبت ہیں اور نئی سرمایہ کاری کرنے کے اپنے منصوبوں کے بارے میں پرامید ہیں۔ ان 65فیصد اراکین میں سے 10میں سے 8جواب دہندگان اگلے 1سے 5سالوں میں اپنی موجودہ سرمایہ کاری یا اس سے دوگنی رقم کی سرمایہ کرنے کا ارداہ رکھتے ہیں۔ اوآئی سی سی آئی سے جاری سروے رپورٹ کے مطابق موجودہ سروے میں وفاقی حکومت کی سرمایہ کاروں سے روابط میں پچھلے سروے کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ تاہم اوآئی سی سی آئی کے اراکین نے تسلیم کیا ہے کہ وفاقی حکومت کے سینئر عہدیداروں نے سرمایہ کاروں کے مسائل حل کرنے کیلئے سمجھداری اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔
سندھ کی صوبائی حکومت نے سابقہ رابطوں کے مقابلے میں موجودہ سروے میں بہتری دکھائی ہے۔ تاہم جواب دہندگان کے مطابق، بعض اوقات پالیسیاں اورقوائد وضوابط یکسو نہیں ہوتے اور غیر مؤثرنفاذ کے ساتھ ساتھ اچانک متعارف کروادیئے جاتے ہیں۔ ریگولیٹری اداروں کی کارکردگی پر بھی ملے جلے تاثر ات ظاہرہوئے ہیں۔ بعض شعبوں میں ضرورت سے زیادہ ریگولیٹری مداخلت پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔اوآئی سی سی آئی کے اراکین نے پاکستان میں اپنے متعلقہ کاروباری اداروں کی صحت مند ترقی کی پیش گوئی کی ہے جس میں 80فیصد جواب دہندگان پاکستان میں نئی غیر ملکی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔
اوورسیز انوسٹر ز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( اوآئی سی سی آئی )کے صدر غیاث خان نے سروے کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کاروباری ماحول کے متعدد پیرامیٹرزپر بڑی حد تک مثبت ہیں اورانہوں نے مزید کہا کہ باوجوداس کے کہ کاروبار کے متعدد شعبوں کے بارے میں جواب دہندگان کی طرف سے اب بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مزید اقدامات اٹھا کر سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، بہتری کی گنجائش موجود ہے،انہوں کا کہنا تھا کہ یہ سروے جن کمپنیوں میں کیا گیا ہے ان میں سے بعض پاکستان میں 50،60سال سے کاروبار کر رہی ہیں،ہم ایک سرمایہ کاروں کی ''انویسٹرز کانفرنس''کر نا چاہتے ہیں تاکہ مزید غیر ملکی سرمایہ کاروںکو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کر نے کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کو بھی تجاویز دی ہیں چاہتے ہیں کہ ٹیکس کے نظام کو سادہ بنایا جائے ،ہماری وزیر اعظم عمران خان سے بھی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے وزیر اعظم نے مسائل حل کر نے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور جنرل سیکریٹری عبدالعلیم کا کہنا ہے کہ اوآئی سی سی آئی کے اراکین نے ایک بار پھرمستقل اور شفاف فریم ورک اور اس کے منصفانہ نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔ گورننس کے مسائل بشمول پالیسی کے نفاذ میں فرق،ٹیکس کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور کاروباری لاگت میں اضافہ تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔یہ عوامل نہ صرف کاروباری ماحول کو متاثرکرتے ہیں بلکہ مستقبل میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔سروے میں مختلف شعبوں کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی جنہیں اوآئی سی آئی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سروے گزشتہ 40سال سے کیا جا رہا ہے جس میں پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کر نے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مختلف سولات کیے جاتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ سروے کے دوران 80فیصد جوابدہندگان نے کہا ہے کہ کرونا کی وبا کے دوران پاکستان نے بہتر انداز میں اس سے نمٹا ہے ، پالیسوں کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں کہ نئی نئی پالیسیاں آتی ہیں اور پھر ان میں بھی تسلسل نہیں ہو تا ،انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں کاروبار کے دوران سیکویرٹی کے مسائل نہیں ہیں تاہم جب ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ہیڈ آفسز ہم سے سیکورٹی کے سے متعلق سوالات ضرور کرتے ہیں۔ اوآئی سی سی آئی کے نائب صدر عامر پراچہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سروے میں شامل غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مثبت تاثرات سے تمام اہم اسٹیک ہولڈربورڈ آف انویسٹمنٹ، ایف بی آراور دیگر ریگولیٹری ادارے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ جس سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرکے پاکستان اپنی ترقی کی رفتار کو تیز کرسکے گا۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛