ڈیزائنرز نے موسم گرماکی کلیکشنز متعارف کروا دیں 

Mar 21, 2022

عنبر ین فاطمہ

عنبرین فاطمہ
ہمارے ہاں خواتین کی ایک بڑی تعداد اب ڈیزائنرز ملبوسات پر انحصار کرنے لگی ہے ڈیزائنرکی متعارف کردہ کلیکشنز میںخواتین کی دلچپسی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں اپنی جیب کے مطابق ہر برینڈسے کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے جس کو زیب تن کرکے وہ اپنی تسکین کرلیتی ہیں کہ انہوں نے بھی ڈیزائنر جوڑا پہنا ہے۔ موسم سرما کے الوداع ہوتے ہی موسم بہار کی شروعات ہو چکی ہے،اِس وقت موسم بہار کی خوبصورت اور خوشنما رنگوں پر مشتمل کلیکشزمارکیٹ میں آچکی ہیں۔ رنگ برنگی کُرتیاں، لیسوں سے مزین قمیضیں شلواریں ٹرائوزرز خواتین کی ترجیحات میں دکھائی دے رہے ہیں ۔ڈیزائنرز نے خواتین کے لئے کافی آسانی بھی کر دی ہے تیار کردہ قمیضیں نہایت کم قیمت سے شروع ہو کر جتنی آپ کی جیب اجازت دے وہاں تک دسیتاب ہیں ،آپ ایک قمیض لیکر اسکو اپنی پسند کے مطابق کسی بھی ٹرائوز کے ساتھ پہن سکتی ہیں ۔پچھلے چند برس تک چھوٹی اور لمبی قمیضوں کا فیشن کافی مقبول رہا ہے لیکن اس برس فیشن نے تھوڑی سی انگڑائی لی ہے اور اس برس گھٹنوں تک لمبی قمیضوں کا فیشن نظر آرہا ہے ۔اسی طرح سے ٹائٹ پاجامے اور سیگریٹ پینٹس کے علاوہ ٹائٹ پینٹس کا فیشن بھی اس برس آئوٹ ہے۔مختلف قسم کی لیسیں اور اورگنزا ٹشو کے ساتھ سجے ٹرائوزرز پسند کیئے جا رہے ہیں اس وقت آپ کسی بھی برینڈ کی شاپ پر چلے جائیں آپکو اسی قسم کے کپڑے دکھائی دے رہے ہوں گے ۔اس برس موسم گرما کے شروع ہوتے ہی بہارکی کلیکشن متعارف کروانے کے بعد ڈیزائنرز عید کی کلیکشن کی طرف توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ،کچھ برینڈز تو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے عید کی کلیکشنز متعارف کرواتے ہیں اور کچھ پندرہ روزے کے بعد عید کی کلیکشن مارکیٹ میں لاتے ہیں ۔چند دن کے بعد رمضان المبارک شروع ہونے والا ہے تو عید کی کلیکشن بھی جلد ہی مارکیٹ میں ڈیزائنرز کی طرف سے آجائیگی۔اچھی اور مثبت بات یہ ہے کہ برینڈزجو کہ ایک وقت میں صرف مخصوص طبقے کے لئے جوڑے تیار کرتے تھے وہ اب وقت ہر طبقے کی خاتون کیلئے کپڑے تیار کررہے ہیں جب وہ موسمی کلیکشن متعارف کروا رہے ہوتے ہیں تو ہر طبقے کی خاتون کی جیب کو مد نظر رکھتے ہیں۔ایسے ڈیزائنرز جو کبھی کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی ڈیزائنر وئیر افور ڈ نہیں کر سکتا تو وہ کچھ اور پہن لے بازار بھرے پڑے ہیں کہیں سے بھی کچھ لے لے وہ بھی ہر طبقے کی خاتون کیلئے کلیکشنز تیار کررہے ہیں، اب تو مل مالکان بھی مختلف برینڈز کے ساتھ مل کر کولیبریشن کررہے ہیں جو بہت ہی خوش آئند ہے۔اس وقت مارکیٹ میں برینڈز نے ایک ہزار روپے تک کی (بغیر سلے )قمیض متعارف کروائی ہے اس کے علاوہ تیارہ کردہ قمیض کی قیمت دو ہزار سے شروع ہوتی ہے اسی طرح سے ہزار روپے سے ٹرائوز کی قیمت شروع ہو رہی ہے یعنی اب کم قیمت میں بھی اچھا جوڑا زیب تن کیا جا سکتا ہے۔موسم بہار کے شروع ہوتے ہی گرمی کے موسم کے ملبوسات کی خریداری کرنے کیلئے خواتین کی ایک بڑی تعداد برینڈز کی شاپس پر نظر آرہی ہیں ،کچھ برینڈز نے تو پچھلے برس کے موسم گرما اور یہاں تک کہ موسم سرما کے ریڈی ٹو وئیر اور اَن سلے کپڑوں پر سیل لگا رکھی ہے اس سیلوں سے بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد خریداری کرتی ہوئی نظر آرہی ہے  جبکہ فل قیمت پر بھی خریداری کرنے والی خواتین کی تعداد کوئی کم نظر نہیں آرہی ۔ آج کل کپڑوں کی ڈیزائننگ کے لئے اورگنزا ،ٹشو اور جالی کا استعمال کیا جا رہا ہے ،بعض ڈیزائنرز نے تو اپنے تیار کردہ جوڑوں کے ساتھ اورگنزا کے ہی دوپٹے رکھے ہوئے ہیں ،دوپٹوں پر بھی لیسیں لگاکر ان کو سجایا جا رہا ہے ہاتھ کی کڑھائی تو نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے لیکن پھر بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہاتھ کی کڑھائی نہیں کی جا رہی اور خواتین کو دلچپسی نہیں ہے لیکن زیادہ جو رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے وہ مشینی کڑھائی کا ہے مشینی کڑھائی قمیض کے گلے ،بازو اور گھیرے پر کی جا رہی ہے اسی کڑھائی میں چھوٹے چھوٹے موتی لگا کر جوڑوں کی خوبصورتی کو ٹسلز کے ساتھ مزید بڑھایا جا رہا ہے ۔پچھلے سال تک کھلے پائنچوں والی شلواریں اور ٹرائوزرز بہت پسند کئے جا رہے تھے اس برس شلوار کا فیشن کم نظر آرہا ہے اس برس گھنٹنوں تک لمبے فراکس بھی بہت پسند کئے جا رہے ہیں ۔آج کل وقت کی کمی اور دوسرا مہنگائی تیسرا درزیوں کی سلائی سے بچنے کیلئے ایک بنا بنایا جوڑا لینا زیادہ سستا محسوس ہو رہا ہے لیکن اَن سلے کپڑے لیکر اپنی مرضی کی ڈیزائننگ کرنے والی خواتین کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے ۔بہت ساری خواتین کو برینڈز سے یہ بھی شکایت ہے کہ وہ جو لان کی قمیضیں یا جوڑے بیچ رہے ہیں وہ لان کافی پتلی ہوتی ہے خواتین کی ڈیمانڈ ہے کہ کچھ نہیں تو کم از کم لان کے ملبوسات کا کپڑا تھوڑا موٹا رکھا کریں کہ جس سے جسم نمایاں نہ ہو ۔باقی دوپٹے تو جالی کے بھی چل جاتے ہیں کہ لیکن پتلے کپڑے نہیں چل سکتے۔لاہور کے ایک شاپنگ مال میں جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں خواتین شکایت کرتی نظر آئیں کہ برینڈز پر ہماری جیب کے مطابق کپڑے تو دستیاب ہیں لیکن ان کی لان کافی پتلی جو کہ پہنی نہیں جا سکتی تو برینڈز والوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ ایسی لان کے جوڑے متعارف نہ کروائیں جو بہت باریک ہو ۔باقی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ جوڑے سیزن کے حساب سے اچھے لگتے ہیں ڈیزائنرز اچھا کام کررہے ہیں ہر طبقے کی خاتون کو فیشن کے حوالے سے باشعور بنانے کا سہرا ہمارے ڈیزائنرز/برینڈز کے سر ہے، ایک وقت تھا کہ لوگوں کو تو پتہ ہی نہیں تھا کہ ڈیزائنر کیا ہوتا ہے اور وہ کیا کام کرتا ہے اور ڈیزائنر وئیر کی اہمیت کیا ہوتی ہے یا ہو سکتی ہے۔اب تو گھر گھر میں ڈیزائنر کی سیزن کلیکشن کی بات ہو رہی ہوتی ہے یہاں تک کہ عام دکانوں پر بیٹھے لوگ بھی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے پاس ڈیزائنر کلیکشن کے جوڑے ہیں حالانکہ بہت ساری دکانوں میں ڈیزائنرز کی متعارف کردہ کلیکشن کی کاپی پڑی ہوتی ہے اور وہ حقیقی قیمت کے قریب قیمت بتا کر جوڑے فروخت کررہے ہوتے ہیں جو کہ بہت ہی غلط بات ہے ،ایک ڈیزائنر مہینوں لگا کر کلیکشن تیار کرتا ہے جیسے ہی وہ کلیکشن متعارف کرواتا ہے اگلے 
چند دنوں میں اس کی کاپی مارکیٹ میں آجاتی ہے اس چیز کا بھی کچھ بندوبست ہونا چاہیے، بہت سارے ڈیزائنرز کو اس چیز کی شکایت ہے انکا کہنا ہے کہ ہم اتنی محنت سے کام کرتے ہیں اور ہمارے کام کی کاپی ہر دوسری دکان پر پڑی ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔

مزیدخبریں