رونما ہر روز جیسے ہو رہے ہیں المیے
کوئی اس ماحو ل میں آخر جئے توکیا جئے
ہوگئیں پامال کچھ اقدار حسنہ بے طرح
دندناتے ہیں لٹیرے ہاتھ میں خنجر لیئے
دامن عصمت ہوا جو تار پھرممکن نہیں
جٹر سکے تار غلاف قوم اسے گر کوئی سیئے
امن نامی چیز شارع عام پر دکھتی نہیں
کام جوکرنے کے تھے پولیس کے کیوں نہ کیئے
جستجوئے کہکشاں میں گھر سے نکلا تھا ضیاء
جابجا اس کو نظر آئے مگر ٹوٹے دیئے
(شرافت ضیاء اسلام آباد)