حکومتی ریلیف پیکیجز اور عوامی مسائل

Mar 21, 2023


پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے مسلسل اضافے نے عوام کی پریشانیاں جس طرح بڑھائیں اس کا اظہار مختلف شکلوں میں واضح دکھائی دے رہا ہے۔ اس صورتحال میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ کم آمدن والے غریب شہریوں کے لیے 50 روپے فی لیٹر تک پٹرولیم ریلیف پیکیج تیار کیا جائے اور پٹرولیم سبسڈی میں موٹر سائیکل، رکشہ،کے علاوہ 800 سی سی سمیت دیگر چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنے والے تمام کم آمدنی والے صارفین کو شامل کیا جائے۔ اتوار کو وزیراعظم کی زیر صدارت کم آمدنی والے پٹرولیم صارفین کے لیے پٹرولیم ریلیف پیکیج پر جائزہ اجلاس لاہور میں منعقد ہوا جس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پٹرولیم سبسڈی کے لیے 50 روپے فی لیٹر تک کی رقم مختص کی جائے اور اس سلسلے میں عملی پروگرام جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ پٹرولیم سبسڈی پر مو¿ثر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے جامع حکمت عملی مرتب کریں۔ 
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل، رکشہ اور چھوٹی گاڑیاں کم آمدنی والے عوام کی سواری ہے، ان گاڑیوں کے لیے پٹرولیم سبسڈی براہ راست غریب عوام کے لیے ریلیف کا باعث بنے گی۔ وزیراعظم نے جائزہ اجلاس کے شرکاءسے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شدید معاشی مشکلات کے باوجود غریب عوام کی ہر ممکن مدد کے لیے کوشاں ہیں۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے اجلاس کو کم آمدن والے افراد تک پٹرولیم سبسڈی کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، وزیراعظم کے مشیر احمد چیمہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پٹرولیم اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ جائزہ اجلاس میں کی جانے والی باتیں تو بہت خوش آئند ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ان پر عمل درآمد کب اور کیسے ہوتا ہے۔
ادھر، پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں ایک کروڑ اٹھاون لاکھ خاندانوں کے دس کروڑ افراد کو تیس کلو گرام مفت آٹا مہیا کرنا شروع کردیا ہے اور اب تک آٹھ لاکھ سے زائد آٹے کے تھیلے مفت فراہم کیے جاچکے ہیں۔ خصوصی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت دیا جانے والا یہ مفت آٹا وفاقی اور صوبائی حکومت کی مشترکہ کاوش ہے اور اس پروگرام کی مانیٹرنگ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی خود کررہے ہیں۔ اسی سلسلے میں اتوار کو وزیراعلیٰ نے ماڈل ٹاو¿ن سکول میں مفت آٹا فراہمی کے لیے قائم ایک سنٹر کا اچانک دورہ بھی کیا۔ اس دوران محسن نقوی نے مفت آٹا لینے والے شہریوں کی تصدیق اور آٹے کی فراہمی کے عمل کا جائزہ لیا۔ انھوں نے سنٹر میں آٹے کے حصول کے لیے آنے والے افراد کو آٹا فراہمی کے حوالے سے درپیش مسائل بھی سنے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں رش ختم ہو جائے گا اور سب کو آٹا فراہم کیا جائے گا۔
اسی طرز پر وفاقی حکومت کے تعاون سے خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے بھی رمضان المبارک میں غریب خاندانوں کے لیے مفت آٹا فراہمی کے پیکیج کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں 50 لاکھ سے زائد خاندانوں کو تیس کلو گرام مفت آٹا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مفت آٹے کی فراہمی کے لیے محکمہ خوراک نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز سمیت متعلقہ محکموں کو خط لکھ دیا ہے۔ محکمہ خوراک کی طرف سے لکھے گئے اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مفت آٹے کی تقسیم کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری (این ایس ای آر) کی جانب سے دو لاکھ پچھتر ہزار پانچ سو میٹرک ٹن مفت گندم فراہم کی جائے گی۔ مذکورہ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ فلور ملوں کو گندم جاری کی جائے گی اور فلور ملز عوام کو منظور شدہ ایپ کے ذریعے 10 کلو گرام کے آٹے کے تھیلے مفت فراہم کریں گی۔ مفت آٹا پروگرام میں رجسٹررڈ مستحق خاندانوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جو اقدامات کررہی ہے یہ یقینا خوش آئند ہیں تاہم اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ اس ریلیف کو حاصل کرنے کے لیے عوام پریشانی اور مسائل کا شکار نہ ہوں۔ خصوصی طور پر پٹرول پر دی جانے والے والی سبسڈی سے متعلق حکومت کو ایسا انتظام کرنا چاہیے کہ ملک بھر میں کم آمدنی والے افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سلسلے میں خاص طور پر یہ اہتمام کیا جانا چاہیے کہ سستا پٹرول تمام پٹرول پمپوں پر دستیاب ہو تاکہ عوام کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مزید یہ کہ سبسڈی کو صرف پٹرول تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ دیگر اشیائے ضروریہ پر بھی کم آمدنی والے افراد کو سبسڈی دی جائے کیونکہ حالیہ برسوں میں ہونے والی مہنگائی نے واقعی عوام کو بے حال کر کے رکھ دیا ہے۔ حکومت چاہے تو اس سبسڈی کے لیے رقم ان سہولیات اور مراعات کو کم کر کے حاصل کی جاسکتی ہے جو اشرافیہ کو دی جارہی ہیں۔

مزیدخبریں