کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر ڈپٹی کنوینئرز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار سید مصطفی کمال نے ڈپٹی کنوینئر انیس قائم خانی و اراکینِ رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بہادرآباد سے متصل پارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صبر کی انتہا ہوگئی، اب ظلم پر مزاحمت کریں گے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ 18مارچ کو ایم کیو ایم نے یوم تاسیس کے موقع پر کراچی کے سب سے بڑے گراو¿نڈ میں عظیم وشان جلسہ کیا، کراچی والوں کو اس صورتحال میں ایک جگہ بلانا بڑا چیلنج تھا، اللہ تعالی کا، کارکنان کا اور کراچی کی عوام کو شرکت کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 39ویں یومِ تاسیس کے جلسے کا مقصد ایک نئے سفر کے آغاز کے ساتھ ساتھ ایک بڑی تحریک کے قائم ہونے کا آغاز بھی ہے، تمام علاقوں کے پاکستانی جو خاص طور پر کراچی میں مقیم ہیں ہم ان سب کے ساتھ ملکر کراچی والوں کی نسل کشی کو روکیں گے،کراچی کے لوگوں کو اب جینے دیں کراچی والوں کی نسل کشی کو اب بند ہونا چاہیے، ہمیں ٹی ٹی استعمال نہیں کرنی ٹوئٹر اور ٹک ٹاک سے لڑنا ہوگا، اب ٹرینڈ دیکھ کر فیصلے ہورہے ہیں، ہمیں اب مل کر اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لئے میدان عمل میں آنا ہوگا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2 دن قبل مردم شماری پر آل پارٹیز میٹینگ بلائی، ساری قوم پرست لوگوں کو گالیاں پروائی گیئں، سندھ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئے، ہماری خاموشی کو کوئی کمزوری نہ سمجھے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ نہ ہمیں پانی مل رہا ہے، نہ دوا ہے اور نہ نوکری ہے، ہمیں کچھ کھونے کا ڈر اب بچا نہیں، ایک زمین ہے ہمارے پاس وہ بھی چھیننا چاہتے ہیں، اگر پاکستان میں کراچی والوں کو گننے سے ہی ڈرتے ہیں تو بات ہی ختم ہوگئی۔رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی میں یہاں صنعت کاروں کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے، صنعت کار اور تاجر کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی وائٹ منی یہاں سے لے کر چلیں جائیں گے، یہ زمینیں جس پر حکومت کا قبضہ ہے اس پر گوٹھ آباد کی جعلی زمینوں کے نام سے ریگولریز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، بلڈرز اور صنعت کاروں کی زمینوں پر قبضہ کر کے اب گوٹھ آباد اسکیموں کے تحت ریگولریز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سفید دھن یہاں سے چلا گیا تو زرمبادلہ کہاں سے آے گا، یہ ویک اپ کال ہے، اس پر ریاست کو ایکشن لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی حیدرآباد سکھر نوابشاھ کے نوجوانوں کو روزگار ملے نہ ملے مگر جنہیں جمعہ جمعہ چار دن ہوئے کراچی آئے ہوئے انہیں نوکریاں مل جائیں جنکا میٹرک بھی یہاں کا نہ ہو یہ دہرا معیار اب نہیں چلے گا، اب ہم ایک لکیر کھینچ رہے ہیں ہمارا معاشی قتل اور ظلم بند ہونا چاہیے، مردم شماری میں اگر کراچی والوں کو صحیح شمار کرلیا گیا تو سب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اور یہ واضح ہو جائے گا کہ اب سندھ کے شہروں میں زیادہ آبادی ہے اور وزیر اعلی بھی سندھ کے شہروں سے آنا چاہیے، ہم اپنے صبر اور استقامت سے ایک بڑی تحریک اور یکجہتی قائم کریں گے اور انشاللہ ان جاگیر داروں اور وڈیروں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی اور اس تحریک میں ہمارے ساتھ دیہی سندھ کے لوگ بھی شامل ہوں گے، صنعت کاروں تاجروں اور اور سیز پاکستانیوں کی جائز زمینوں پر قبضہ کیا جارہاہے صنعت کار اور تاجر اس ظلم سے تنگ آکر کہہ رہے ہیں کے ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم اپنی سرمایہ کاری اس ملک سے باہر لے کر جائیں جو کہ حکومت وقت کے منہ پر تماچہ ہے، سندھ حکومت گوٹھ آباد کو لیز دے کر اپنے لوگوں کو بٹھاکر کر کراچی کی زمینوں پر قبضہ کررہی ہے اس سے بڑی بدنیتی کیا ہوگی۔15 سالوں سے پیپلز پارٹی کی اس صوبے پر حکمرانی ہے مگر پانی نہیں دے سکے اس شہر کو، ہم پر الزام لگتا ہے کہ ہم ہر حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، لوگ ہم سے آکر وعدے کرتے ہیں کہ ہم سب ٹھیک کردیں گے لیکن ٹھیک نہیں ہوا۔ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ یوم تاسیس پر خالد مقبول صدیقی نے بتادیا کہ پاکستان میں ظالم اور مظلوم، 2قومیں ہیں۔ کراچی کے مظلوموں سے کہتا ہوں جو ظالم ہم پر ظلم کررہا وہ ہمیں کوئی دوا کیوں دے گا، ہمیں اب بڑھ چڑھ کر آگے آنا ہوگا، یہ کام نہیں ہو سکتا کہ یہ پارٹی حقوقِ کے لئے آواز دے اور لوگ گھر بیٹھے رہیں۔
خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، ظلم پر مزاحمت ہوگی ، مصطفی کمال
Mar 21, 2023