اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی میں تباہی کے تقریباً 80 سال بعد بھی جوہری ہتھیار عالمی امن اور سلامتی کے لیے واضح خطرہ ہیں جن کے استعمال کی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی پر زور دیتے انھوں نے کہا کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے والی ریاستیں تخفیف اسلحہ کی کوششوں کی حمایت کریں۔ یو این سیکرٹری جنرل نے تخفیف جوہری اسلحہ اور عدم پھیلاؤ سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران تخفیف اسلحہ کا مطالبہ کرتے ہوئے جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ 6 شعبوں میں کارروائی کے لیے رہنمائی کریں جس میں بات چیت اور جوابدہی شامل ہے۔ آج یہ ہتھیار طاقت، رینج اور اسٹیلتھ میں بڑھ رہے ہیں۔ ایک غلطی بڑی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں تو بنیادی کردار امریکا کا ہی ہے جو بھارت اور اسرائیل کی توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کے حصول اور تیاری میں معاونت کرتا ہے۔ ان کے ہاتھ روکنے کے لیے اقوام متحدہ ہی موثر کردار ادا کر سکتی ہے جو خود امریکا کی کٹھ پتلی بن چکی ہے۔ جوہری قوت کے حامل ممالک کی شرانگیزیوں کے باعث ایٹمی جنگ نوشتہ دیوار نظر آرہی ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ان خطرات کے واضح طور پر دکھائی دینے کے باوجود عالمی سطح پر ایسی سنجیدہ کوششیں نہیں ہورہیں جن کا مقصد جوہری جنگ کے خطرات کو قابو کرنا ہو۔ خاص طور پر امریکا جس طرح بھارت اور اسرائیل کو شہ دے کر انھیں کشمیر اور فلسطین میں نہتے شہریوں کا خون بہانے اور ان کے انسانی حقوق غصب کرنے کے لیے ہلا شیری دے رہا ہے، آج نہیں تو کل اس کا نتیجہ ایک ایسی بھیانک جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے جس کی قیمت پوری دنیا کو چکانی پڑے گی۔