غزہ؍ دوحہ؍ دی ہیگ (آئی این پی+ اے پی پی) غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ انتہا کو پہنچ گیا۔ امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 27 افراد شہید ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیمپ میں 3 منزلہ رہائشی عمارت پر بمباری کی گئی تھی۔ امریکی وزیر خراجہ انٹونی بلنکن نے کہا غزہ کی آبادی 100 فیصد شدید خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا رفح پر زمینی حملے کے سوا حماس کے خاتمہ کا راستہ نظر نہیں آتا۔ انسانی امدادی تنظیم آکسفیم نے کہا اسرائیلی جان بوجھ کر غزہ کیلئے انسانی امداد روک رہا ہے۔ برطانوی نائب وزیراعظم نے ہرزہ سرائی کرتے کہا اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی کی تو بڑی تباہی ہو گی۔ نامزد فلسطینی وزیراعظم ایم مصطفیٰ نے کہا اپنی حکومت کو قانونی میعاد کے اندر پیش اور اداروں میں اصلاحات کریں گے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی اور کئی مہینوں میں پہلی بار قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت شروع ہونے کے بعد صورت حال بدستور غیر یقینی ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک غزہ جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات کے بارے میں محتاط طورپر پر امید ہے۔ مذاکرات میں کسی پیش رفت کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔ ترجمان ماجد الانصاری نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جلد کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔ حماس کے میڈیا ترجمان ولید الکیلانی نے کہا سیز فائر کی تجاویز پر اسرائیلی ردعمل کا انتظار ہے۔لبنان میں حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ثالثی گروپوں کے مطالبات قبول کئے۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کسی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔