52ویں وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس، یونیورسٹیوں کے سربراہان کی شرکت

اسلام آباد(خبرنگار)دو روزہ 52 ویں وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں شروع ہوا جس میں اعلی تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے کلیدی اعلی تعلیمی پالیسیوں اور معیارات کو مستحکم کرنے کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کے تقریبا 170 سربراہان شرکت کر رہے ہیں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر مختار احمد نے اعلی تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس شعبے کی بہتری میں یونیورسٹی کے سربراہان کے کردار کو سراہا اور یونیورسٹیوں کو معاشرے کے لیے امید کی کرن قرار دیا۔ یونیورسٹیوں کی خود مختاری کے لیے ایچ ای سی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ اختیارات کا استعمال کریں بشرطیکہ وہ ایچ ای سی کی پالیسیوں اور پیرامیٹرز کے مطابق ہوں یئرمین نے اعلی تعلیم کے شعبے کو درپیش موجودہ چیلنجز، مالی مشکلات، ڈگری پروگراموں کا معیار، اعلی تعلیمی اداروں میں گورننس، تحقیق اور ترقی کی مطابقت، مستند ڈیٹا اکٹھا کرنا، ڈگری دینے والے اداروں کا الحاق، بین الاقوامی تعلیم، گریجویٹ تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی مہارت کی ترقی اور تربیت، پر تفصیل سے بات کی ڈاکٹر مختار احمد نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ صرف ایسے معیاری ڈگری پروگرام شروع کریں جو قومی ضروریات سے مطابقت رکھتے ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایچ ای سی بی ایس، ایم ایس اور پی ایچ ڈی سمیت تمام ڈگری پروگرام بند کر دے گا جو ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ایچ ای سی اپنی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کردہ ڈگریوں کی تصدیق کے لیے ایک بار کی چھوٹ نہیں دے گاایچ ای سی کی الحاق کی پالیسی کے بارے میں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جامعات کو اعلی تعلیم کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے نظرثانی شدہ الحاق کی پالیسی 2024 کو نافذ کرنا چاہیے "اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائیانہوں نے کہا کہ ایچ ای سی غیر ملکی طلبا کو پاکستان لا کر ون ونڈو آپریشن کے ذریعے یونیورسٹیوں کو بین الاقوامی بنانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبہ بین الاقوامی تعلیم کو فروغ دینے کی کوششوں کے لحاظ سے قابل ذکر ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی یونیورسٹیاں اب نئی پالیسی کے تحت غیر ملکی یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دے سکتی ہیں چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین امیزی پر مبنی واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے سربراہان، فیکلٹی اور والدین کی یہ بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں میں تمام مذاہب، مقدس شخصیات اور متعلقہ لٹریچر کے لیے احترام پیدا کریں

ای پیپر دی نیشن