ترک وزيراعظم رجب طيب اردگان کے پارليمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد اپنے خطاب میں وزيراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوستی کا کامیاب اور شاندار سفر جاری ہے۔ ترکی اسلامی ممالک کيلئے رول ماڈل ہے جہاں اصلاحات سے سياسی بہتری اور اداروں کے درميان توازن پيدا ہوا۔ انکا کہنا تھا کہ ترکی سے ہر شعبے میں استفادہ چاہتے ہیں کیونکہ ترکی جدید دنیا میں اسلامی تشخص کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم نے اميد ظاہر کی کہ رواں سال دوطرفہ باہمی تجارت دو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جبکہ دوطرفہ پارلیمانی تعلقات اقتصادی اور سیاسی تعلقات کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم کے خطاب کے بعد قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے بھی خطاب کیا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے اور اسے اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔ رجب طیب اردگان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے آنے سے پہلے حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات مشکل دور میں تھے تاہم وہ تمام اختلافات بھلا کر پارلیمنٹ میں آئے ہیں کیونکہ ترکی ہی صحیح معنوں میں پاکستان کا خیرخواہ ہے۔ چوہدری نثار نے اسرائیل کے بارے میں ترک وزیراعظم کے مؤقف کے تعریف کی اور کہا کہ ترکی کشمیر اور فلسطین سمیت مسلمانوں کے دیگر مسائل پر بھی مدد جاری رکھے۔ اجلاس سے قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایوان میں موجود اراکین سے ترک وزیر اعظم کا تعارف کرایا۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، چاروں صوبوں کے گورنرز، وزرائے اعلیٰ، اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز بھی موجود تھے۔
وزیراعظم کے خطاب کے بعد قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے بھی خطاب کیا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے اور اسے اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔ رجب طیب اردگان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے آنے سے پہلے حکومت اور اپوزیشن کے تعلقات مشکل دور میں تھے تاہم وہ تمام اختلافات بھلا کر پارلیمنٹ میں آئے ہیں کیونکہ ترکی ہی صحیح معنوں میں پاکستان کا خیرخواہ ہے۔ چوہدری نثار نے اسرائیل کے بارے میں ترک وزیراعظم کے مؤقف کے تعریف کی اور کہا کہ ترکی کشمیر اور فلسطین سمیت مسلمانوں کے دیگر مسائل پر بھی مدد جاری رکھے۔ اجلاس سے قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایوان میں موجود اراکین سے ترک وزیر اعظم کا تعارف کرایا۔ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، چاروں صوبوں کے گورنرز، وزرائے اعلیٰ، اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز بھی موجود تھے۔