دوبارہ گنتی کے ساتھ ساتھ ”آگے کی سوچ“

انتخابات میں دھاندلیوں کی شکایات پر مبنی ویڈیوز دھڑا دھڑ ٹی وی سکرینوں پر نمایاں ہو رہی ہیں۔ بعض اینکرز نے تو ووٹوں کی تعداد اور دو سو فیصد ٹرن آﺅٹ کی نشاندہی بھی کی ہے۔ پی ٹی آئی کے قائدین اور ووٹرز لاہور اور کراچی میں دوبارہ گنتی اور پولنگ کے مطالبات کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں دھرنے اور احتجاج بھی جاری ہیں۔ کراچی میں پی ٹی آئی کے مطالبے پر دوبارہ پولنگ ہوئی جہاں اس نے بھرپور کامیابی حاصل کی ۔ دھیرے دھیرے احتجاج بڑھتا جا رہا ہے بلکہ مختلف شہروں تک پھیل رہا ہے۔
 اب تو تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں بشمول سندھ میں مسلم لیگ نون کے نے دھاندلی کی شکایات کی ہیں۔ کئی جگہوں پر پی ٹی آئی کی مہر لگے بیلٹ پیپرز جلے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ اتنی شکایات کے باوجود عمر رسیدہ الیکشن کمشن ہر طرف داد طلب نظروں سے دیکھ رہا ہے اور اپنے اس ”شفاف“ اور ”منصفانہ“ الیکشن پر پھولا نہیں سماتا۔ حیرت ہے اسے میڈیا پر دکھائے والے مناظر اور تجزئیے تبصرے اور مطالبات دکھائی سنائی نہیں دیتے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے الیکشن کمشن کو تین دن کی مہلت دی تھی۔ اب ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی دھمکی بھی دے دی ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ نون جلد سے جلد حکومت بنانا چاہتی ہے۔ وہ احتجاجی مظاہروں پر بات ہی نہیں کرنا چاہتی۔
 مسلم لیگ نون کے میاں نواز شریف نے جذبہ خیر سگالی کو تقویت دینے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک کے چیئرمین عمران خان کی عیادت کرکے صلح کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ وہ عمران خان سے فرینڈلی میچ بھی کھیلنے کے خواہش مند ہیں۔ عمران اور نواز شریف کی اس ملاقات پر ہر طرف مسرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ میاں نواز شریف نے بڑے دل والے کا کردار ادا کیا ہے۔ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے اقدامات کرنا الیکشن کمشن کا فرض ہے۔ جب ہر طرف سے دھاندلی کا واویلا ہے تو الیکشن کمشن کو شکایات پر کان دھرتے ہوئے بعض حلقوں میں دوبارہ گنتی یا پولنگ کرانی چاہئے۔ جہاں جہاں سے شکایات ملی ہیں وہاں انصاف ہوتا رہے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل میں دیر نہیں ہونی چاہئے تاکہ عوام کے مسائل حل ہونا شروع ہوں۔یوم تکبیر پر حکومت کی تشکیل ہوجائے تو یہ نیک شگون ہوگا۔ میاں نواز شریف عوام کے مصائب سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور صوبہ خیبر میں عمران خان کو حکومت بنانے کے لئے فری ہینڈ دیا ہے۔ یہ خوش آئند ہے۔ مسلم لیگ کو سب سے پہلے توانائی کے بحران اور معیشت کی بہتری کے لئے منصوبہ بندی کرنی ہے۔
اگلے روز مسلم لیگ نون کے رکن پنجاب اسمبلی اور آشیانہ پراجیکٹ کے سربراہ شیخ علاﺅالدین نے کیا اچھی بات کی کہ ممبران اسمبلی اور بیوروکریٹس کی میڈیکل سہولیات ختم کر دی جائیں علاوہ ازیں کمشن مافیا کا بھی قلع قمع کیا جائے۔ میاں نواز شریف یقیناً سابقہ حکومت کی کرپشن سے آگاہ ہیں۔ انہیں معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ہے تو وزیروں مشیروں اراکین اسمبلی اور بیوروکریسی کی مراعات ختم کرنی چاہئیں۔ اندرونی بیرونی دوروں، گاڑیوں کے تیل کے علاوہ ڈیلی الاﺅنسز کو محدود کرنا ہو گا۔ ٹیکس اور بجلی کے بل ادا نہ کرنے والوں کو معاف نہ کیا جائے۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ غریب عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ رشوت، مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ایسے میں ہمارے عوامی نمائندے اگر کمشن میڈیکل اور سفر کی سہولتیں انجوائے کریں گے تو ناانصافی ہو گی۔ نئی حکومت کو ہر معاملے میں قناعت کرنی ہو گی۔ بڑے بڑے ادارے بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔ اس طرح اثر و رسوخ والے لوگ بھی نہ صرف ٹیکس بچاتے ہیں بلکہ قرضے معاف کرانے کے ساتھ ساتھ یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی میں بھی حیلے بہانے کرتے ہیں۔ ایسے افراد کے خلاف کھلی کارروائی ہونی چاہئے۔
پچھلی حکومت میں ایسی کئی بڑی مچھلیوں کے خلاف مقدمات موجود ہیں، ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانا بھی نئی حکومت کے فرائض میں شامل ہے۔ عام آدمی بہت پرامید ہے کہ مرکز پنجاب بلوچستان میں مسلم لیگ نون حکومت بنا کر سندھ اور خیبر میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کا احترام کرے گی اور یہ سب مل کر پاکستانیوں کے لئے آسانیاں فراہم کریں گے مگر اس کے لئے ہمارے نمائندوں اور رہنماﺅں کو خود عملی نمونہ بنتے ہوئے اپنی مراعات اور تعیش کی قربانی دینی پڑے گی۔

ای پیپر دی نیشن