راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج چودھری حبیب الرحمن نے سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی درخواست ضمانت فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد منظور کرتے ہوئے دس دس لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے کی ہدایت کی ہے۔ خصوصی عدالت میں اس مقدمے میں گرفتار ملزم عبدالرشید کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔ قبل ازیں پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا پرویز مشرف کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں صرف شک کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا۔ پراسیکیوشن شک کی بنیاد پر نہیں ہو سکتی، عدالت ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کرے، شواہد کی عدم دستیابی پر انٹرپول نے 4 مرتبہ گرفتاری کے احکامات پر عملدرآمد سے انکار کیا تھا۔ محترمہ بےنظیر بھٹو نے مارک سیگل کو دو ای میلز ارسال کیں، استغاثہ نے صرف ایک ای میل کا ذکر کیا جس میں پرویز مشرف کا ذکر تھا، مارک سیکل ناقابل اعتماد شخص ہے، مارک سیگل سے 25 ستمبر 2007ءکو پرویز مشرف کی جانب سے بےنظیر کو دھمکی آمیز کال کرنے کا کہا، چار سال بعد بیان لیا گیا، عدالت کے بلانے کے باوجود پیش نہ ہوا اور درخواست دی گئی کہ وڈیو لنک کے ذریعے بیان لیا جائے، ایسا ممکن نہیں۔ محترمہ نے مارک سیگل کو ای میل میں کہا جان کو خطرہ ہے، مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار پرویز مشرف کے علاوہ پرویز الٰہی، سابق آئی بی چیف اعجاز شاہ اور حمید گل ہوں گے، کیا وہ شامل تفتیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کروائی۔ بےنظیر بھٹو کے قتل کی سازش تیار کی گئی تو سازش میں اور کون شامل تھا۔ عدالت کو بتایا جائے کسی ایک گواہ نے آج تک پرویز مشرف کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ بےنظیر کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ آصف زرداری نے کیا، پرویز مشرف پر ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی۔ ایف آئی اے کے سپیشل پبلک پراسیکیوٹر چودھری محمد اظہر نے کہا پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری عدالت نے جاری کئے، درخواست دہندہ کے وکیل کے دلائل توہین آمیز ہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا ایف آئی اے کا مینڈیٹ مالیاتی جرائم، بنکنگ، انسانی سمگلنگ، سائبر کرائمز وغیرہ میں قتل کیس کی تفتیش ایف آئی اے کا مینڈیٹ ہی نہیں۔ پرویز مشرف کے خلاف یہ کریمنل نہیں سیاسی کیس ہے جو اس لئے بنایا گیا ہے کہ وہ ملک میں واپس نہ آئیں اور ملکی سیاست سے دور رہیں۔ پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کے وقت ان کے خلاف کوئی کیس بقایا نہیں تھا، کسی زخمی یا بےنظیر سمیت مرنے والوں کی کسی فیملی نے پرویز مشرف کو ملزم نہیں ٹھہرایا، تفتیشی ایجنسی نے ملزم ٹھہرایا، پرویز مشرف نے اگست 2008ءمیں صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ اپریل 2009ءمیں ملک سے باہر گئے، گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا گیا۔ مئی 2008ءمیں پیش ک ئے گئے چالان میں انہیں ملزم نامزد کیا گیا۔ ملزم نامزد کرنے کے لئے ملک سے باہر جانے کا انتظار کیا گیا۔ غیر موجودگی میں اشتہاری ملزم قرار دیا گیا۔ بےنظیر بھٹو کی شہادت سے پرویز مشرف کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلک ہ ان کو الٹا کرسی چھوڑنا پڑی۔ ای آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا بھٹو خاندان کا کوئی شخص اس کیس میں گواہ نہیں اس لئے سیاسی کیس ہونے کی دلیل درست نہیں۔ پرویز مشرف کی ضمانت منظور کی گئی تو وہ ملک سے بھاگ جائے گا۔ ثناءنیوز کے مطابق عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کی درخواست منظور کر لی اور انہیں اپنی رہائی کے لئے دس دس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل نے ایک گھنٹہ 15 منٹ تک دلائل دئیے۔ سرکاری وکیل چودھری اظہر نے کہا عدالت ملزم کو ضمانت پر رہا کر دے تو ان سے ضمانتی مچلکوں میں اتنی زیادہ رکھ دی جائے تاکہ پرویز مشرف بیرون ملک فرار ہوں تو ض مانتی مچلکوں کی مد میں حاصل کی گئی رقم کو قوم کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ بی بی سی کے مطابق مشرف کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا پرویز مشرف دنیا بھر میں اچھی شہرت کے مالک ہیں اور انہیں بےنظیر بھٹو کے قتل میں ملوث کر کے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔