لاہور (سیف اللہ سپرا) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما امداد حسین چانڈیو کہا ہے سندھ میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے گئے۔ یہ تاریخ کے بدترین انتخابات تھے جو دو سابق آمروں ضیا اور پرویز مشرف کے ریفرنڈم سے بھی بدتر تھے کیونکہ ضیا اور پرویز مشرف نے جو ریفرنڈم کرائے ہیں ان میں گولیاں نہیں چلیں، قتل و غارت نہیں ہوئی۔ لوگوں نے صرف ٹھپے لگائے۔ ان کے مقابلے میںحالیہ انتخابات میں لوگوں نے ٹھپے بھی لگائے اور قتل وغارت بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائندہ نوائے وقت سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ مجید نظامی سے ملاقات بھی کی۔ امداد حسین چانڈیو نے کہا الیکشن سے قبل سندھ میں مسلم لیگ ن کی پوزیشن سے اندازہ ہو رہا تھا کہ سندھ میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنے گی مگر سابق حکمران پارٹی کے لوگوں نے تاریخ کی بدترین دھاندلی کرکے مسلم لگ ن کا مینڈیٹ چھین لیا۔ پی ایس 41 سے میں واضح اکثریت سے جیت رہا تھا سابق حکومتی پارٹی نے میرے گاﺅں پر حملہ کرا دیا۔ وہ لوگ اس حملے کا مقدمہ بھی میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف درج کرانا چاہتے تھے۔ سندھ کے ایک ایماندار افسر نے جو مجھے ذاتی طور پر جانتے تھے، نے مقدمے سے میرا اور میری فیملی کے نام نکلوا دیئے۔ انہوں نے کہا سندھ کے لوگوں کو سابق حکمرانوں کی سازشوں کا اس وقت پتہ چل گیا جب ایم کیو ایم جعلی طور پر اپوزیشن میں چلی گئی اور دونوں اتحادی پارٹیوں نے ایک ایسا سیٹ اپ بنایا جس نے دونوں پارٹیوں کو جتوایا۔ سندھ کے الیکشن کمشن کا کردار قابل تعریف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا امیدواروں کی اپیلوں کی سماعت کے لئے جو ٹربیونل بنائے گئے ہیں ان کے سربراہ ریٹائرڈ ججوں کی بجائے حاضر سروس جج ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا لیاقت جنوئی، الہی بخش سومرو، ظفر شاہ سمیت مسلم لگ ن کے متعدد امیدوار جیتنے کی پوزیشن میں تھے مگر دھاندلی کرکے انہیں ہروایا گیا۔ انہوں نے کہا اگر الیکشن کمشن اپنے دامن سے دھاندلی کا بدنما داغ مٹانا چاہتا ہے تو پورے سندھ میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔