اسلام آباد (جاوید صدیق) گذشتہ روز یہاں جی ایچ کیو آڈیٹوریم میں آئی ای ڈیز سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم میں غیر ملکی ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد پر مبنی ہتھیار (آئی ای ڈیز) دہشت گردوں کا سب سے بڑا ہتھیار جو انتہائی سستا ہے اور اسے باآسانی تیار کیا جاسکتا ہے۔تقریب سے سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اشفاق ندیم نے کہا کہ پاکستان نے آئی ای ڈیز پر قابو پانے کے لئے ایک قومی حکمت عملی تیار کی ہے گذشتہ 13 برس میں پاکستان افغانستان اور بھارت میں مرنے والے دہشت گردی کے 79 واقعات آئی ای ڈیز سے ہوئے ہیں۔ 2011ء کے بعد عالمی سطح پردہشت گردی کا متحرک ہتھیار آئی ای ڈیز ہیں پاکستان اور افغانستان میں یہ ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں اور مستقبل میں بھی استعمال ہوتے رہیں گے۔ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2 ہزار کلومیٹر سے زیادہ لمبی سرحد سے آئی ای ڈیز کی نقل و حرکت روکنا بڑا مشکل ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے بتایا کہ آئی ای ڈیز سے ہونے والے دھماکوں میں 51 فیصد اموات فوج کی ہوئی ہیں جبکہ 15 فیصد دوسرے لوگ جاں بحق ہوئے ان دھماکوں میں 3123 بچے یتیم ہوئے 1670 خواتین بیوہ ہوگئی ہیں۔سوات آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں بموں کو انتہا پسندوں نے اپنے قبضے میں کر لیا تھا جنہیں وہ خودکش حملوں کے لئے استعمال کرتے رہے۔ ڈی جی ایم او نے بتایا کہ پاکستان نے آئی ای ڈیز کے خلاف جو حکمت عملی بنائی ہے اس کے تحت کیلشیم المونیم نائٹریٹ کھاد کی برآمد اور اس کی نقل و حرکت کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب پوٹاشیم کلورائیڈ کھاد دھماکہ خیز مواد بنانے کے لئے استعمال ہو رہی ہے جو پاکستان میں پیدا نہیں ہوتی دہشت گرد یہ دوسرے ملکوں سے حاصل کرتے ہیں۔ سمپوزیم میں خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل رفیق صابر نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد سے ہتھیار تیار کرنے پرقابو پانے کے لئے رسالپور میں فوج نے ایک تربیتی ادارہ بنایا ہے جہاں ان ہتھیاروں کی روک تھام اور ان کو تلف کرنے کے لئے خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ آئی ای ڈیز کے بارے میں امریکی ماہر بریگیڈئر جنرل رابرٹس واٹر نے کہا کہ آئی ای ڈیز پاکستان افغانستان‘ عراق یا امریکہ جہاں استعمال ہوتے ان کو بنانا بہت آسان ہے انہوں نے کہا کہ امریکی اور نیٹو فوج کے خلاف دہشت گردوں کا سب سے م¶ثر ہتھیار آئی ای ڈیز ہیں۔ امریکی ماہر نے کہا کہ یہ ہتھیارمستقبل میں استعمال ہو گا اور ان ہتھیاروں کو روکنے کے لئے عالمی اور علاقائی تعاون کی ضرورت ہے۔ برطانوی ماہر میجر جنرل نک بوپ نے کہا کہ آئی ای ڈیز ایک بہت بڑا چیلنج ہے جو مستقبل میں بھی رہے گا اس کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔