وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس آرمی چیف کی بھی شرکت‘ قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے تمام ادارے ایک ساتھ کھڑے ہیں : نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم  کے زیرصدارت اجلاس میں ملکی و قومی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جبکہ ملک کی مجموعی صورت حال سمیت پاک افغان بارڈرکی صورتحال اور بھارت و افغانستان میں حالیہ انتخابات کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت ملکی و قومی سلامتی کے بارے میں اعلی سطح کا اجلاس وزیراعظم ہائوس میں ہوا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، ڈی جی آئی ایس آئی  لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم، ڈائریکٹر جنرل  ملٹری آپریشنز اور وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز شریک ہوئے۔ ترجمان وزیراعظم ہائوس کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے کابل کے دورے سے وزیراعظم سمیت اجلاس میں شرکاء کو آگاہ کیا  جبکہ آرمی  چیف نے سرحد کو محفوظ بنانے کے لئے پاک افغان تعاون پر  بھی اجلاس میں بریفنگ دی اور افغان صدارتی انتخابات میں دوسرے مرحلے کی سکیورٹی پر بھی اجلاس میں بیٹھے شرکاء کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت نے کراچی کی روشنیاں واپس لانے کا عزم کررکھا ہے اور اس مقصد کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان نے افغانستان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے سرحد پار فائرنگ کے واقعات کو روکنے کیلئے اقدامات کرے ورنہ پاکستان جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ پیر کے روز یہ معاملہ افغانستان اور وہاں پر تعینات بین الااقوامی افواج کے سربراہان سے ملاقات کے دوران بھی اْٹھایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا۔ سرحد پار سے پاکستانی حدود میں راکٹ فائر ہونے سے متعلق کئی واقعات پیش آ چکے ہیں جس میں متعدد افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ اجلاس میں کسی بھی ممکنہ بیرونی جارحیت سے نمٹنے کے لئے کئے گئے حفاظتی اقدامات تسلی بخش قرار دئیے گئے۔ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اس بارے میں ارکان کو بریفنگ دی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے شرکت نہیں کی۔ اجلاس میں کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان کے رہنمائوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا۔  وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ بھارت  اور افغانستان  میں بننے والی نئی حکومتوں سے دوستانہ  تعلقات کے خواہاں ہیں‘  پڑوسی ممالک کی نئی حکومتوں سے تمام حل طلب امور پر بات چیت آگے بڑھا کر  برابری کی سطح پر تعلقات استوار کئے جائیں گے۔ پاکستان خطہ میں عدم مداخلت  کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘ نہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت کرینگے نہ کسی کو کرنے دینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی داخلی معاملات پر ہر صورت اداروں کو مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ اور بہتر تعلقات چاہتی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے  کہ اجلاس میں ملک کو درپیش  اندرونی اور بیرونی چیلنجز، بھارت اور افغانستان  میں انتخابات کے بعد کی صورتحال اور داخلی  سکیورٹی  کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستحکم افغانستان پاکستان کے امن کی ضمانت ہے، کراچی میں شرپسندوں کے خلاف آپریشن کو مزید موثر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے تمام ادارے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ثنا نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ قیام امن کے لئے مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے تمام ممکنہ کوششیں کی جائیں گی۔ دریں اثناء وزیراعظم ہائوس کے ترجمان نے  بی بی سی اردو کی رپورٹ کی سختی سے  تردید کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ قومی  سلامتی کے اجلاس میں افغانستان کو جوابی کارروائی کے بارے میں انتباہ نہیں کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے سرحد پار سے گولہ باری پر افغانستان کو تنبیہ نہیں کی۔ ترجمان نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں افغانستان کا انتباہ اور جوابی کارروائی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا ۔

ای پیپر دی نیشن