پاکستان میں انسداد پولیو مہم کو نقصان پہنچا، سی آئی اے ویکسینیشن پروگراموں کو ’’آلہ کار‘‘ نہیں بنائیگی : مشیر اوباما

May 21, 2014

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی +  بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) پولیو کے خلاف مہم کو سی آئی اے  خفیہ آپریشنز کیلئے استعمال نہیں کرے گی، امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ مہم کی آڑ میں کسی کا ڈی این اے حاصل نہیں کیا جائے گا۔  پاکستان میں امریکہ نے اُسامہ بن لادن کو پکڑنے کیلئے پولیو مہم کا سہارا لیا جس کے بعد پاکستان میں پولیو ورکرز پر حملے بڑھ گئے اور اس طرح پولیو مریضوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ مشیر وائٹ ہائوس لیزا موناکو نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اُسامہ بن لادن کے لئے ویکسین پروگرام کے بعد پولیو مہم پرشکوک کے باعث پاکستان میں پولیو کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن پروگرامز کو خفیہ آپریشنز کیلئے استعمال نہ کرنے کا فیصلہ اگست 2013ء میں کیا گیا۔ پالیسی کا اطلاق دنیا بھر میں امریکیوں اور غیر امریکیوں پر یکساں ہوگا۔ پاکستان میں ان واقعات سے انسداد پولیو مہم کو کافی نقصان پہنچا۔ اوباما کی مشیرکے مطابق سی آئی اے چیف ویکسین پروگرام کا آپریشنل استعمال نہ کرنے کی ہدایت کر چکے ہیں۔ سی آئی اے ویکسین پروگرام کے ذریعے کسی کا ڈی این اے حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔  نئی پالیسی جس  کا آغاز سی آئی اے  کے ڈائریکٹر  جان برینن نے اگست 2013ء میں کیا تھا اس سے قبل بے نقاب نہیں کی گئی تھی۔ لیزامونا کونے  گزشتہ ہفتے ہیلتھ سے  متعلق 13 اداروں کے سربراہوں  کو خطوط لکھ کر بتایا تھا کہ مبینہ پالیسی  کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ انہوں  نے لکھا ہے کہ سی آئی اے ویکسینیشن  پروگراموں میں ورکروں کو استعمال کرے  گی اور نہ ہی اس قسم کے پروگراموں سے مطلوب  جینٹک میٹریل اور ڈی این اے کے حصول یا ایسے مواد کو کسی کے استحصال کیلئے استعمال  نہیں کرے گی۔  واضح رہے کہ سی آئی اے نے ایبٹ آباد  میں اسامہ بن لادن کے گھر پر دھاوا بولنے  کیلئے متعلقہ معلومات کے حصول کی غرض سے ایک پولیو ورکر  کی  حیثیت سے ڈاکٹر شکیل  آفریدی کو استعمال کیا تھا۔ سی آئی  اے کا  مقصد متعلقہ کمپائونڈ  میں رہنے والے بچوں  سے حاصل کردہ ڈی این اے  کا موازنہ  اسامہ  کی مرحومہ  بہن سے  حاصل کردہ  ڈی این اے سے کرنا تھا۔

مزیدخبریں