لاہور (خصوصی رپورٹر) بھارت میں مودی کی حکومت ہو یا کسی اور موذی کی‘ہمارے لئے وہ ازلی دشمن ہی ہے۔ بھارت ہمارے ساتھ جنگ کا پنگا لے گا تو انشاء اللہ فتح ہمارا مقدر بنے گی۔ ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں حالیہ بھارتی انتخابات کے نتیجے میں برسراقتدار آنے والی انتہاپسند حکومت کے حوالے سے منعقدہ فکری نشست بعنوان ’’نئی بھارتی حکومت کے خطے پر اثرات‘‘ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر رفیق احمد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان، بیگم مہناز رفیع، مولانا امیر حمزہ، بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید خان، میاں حبیب اللہ، فاروق خان آزاد، میجر جنرل (ر) راحت لطیف، مولانا محمد شفیع جوش، شہزادی شمیم اختر، عزیز ظفر آزاد، انجینئر محمد طفیل ملک، راجہ شہزاد ، برکات محمود خان اور محمد یٰسین وٹو سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ حافظ امجد علی نے تلاوت جبکہ محمد شعیب نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دئیے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو وہاں مودی کی حکومت ہو یا کسی اور موذی کی‘ہمارے لئے وہ ازلی دشمن ہی ہے۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے وہ ہمارے لئے کتنا موذی ہے۔ ہمیں ہر وقت پوری طرح تیار رہنا چاہئے کہ اس طرف سے کوئی شرارت ہو تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔ بھارت میں تبدیلی ضرور آئی ہے لیکن یہ کوئی زیادہ تبدیلی بھی نہیں۔ خوشی کی بات ہے ہمارے کمانڈر انچیف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہے‘ جو گزشتہ 65برسوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان وجۂ تنازعہ بنا ہوا ہے۔ ہم کشمیر کو اپنی شہ رگ اور بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ بھارت کے اس اٹوٹ انگ کی رٹ کو ختم کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہمیں اپنے گھوڑے تیار رکھنے چاہئیں۔ آج کل کے یہ گھوڑے ایٹم بم اور میزائل ہیں۔ میں متعدد بار یہ بات کہہ چکا ہوں کہ ہمارے گھوڑے بھارتی کھوتوں (گدھوں) سے بہتر ہیں۔ انہوں نے اپنے ہاتھ میں پکڑی چھڑی لہراتے ہوئے کہا میں نے یہ جو چھڑی اٹھائی ہے یہ صرف بھارت کو سیدھا کرنے کیلئے ہے۔ ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا حالیہ بھارتی انتخابات میں نریندرمودی کی کامیابی سے ہندو ذہنیت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ ہمیں بھارت میں رونما ہونیوالی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لینا اور اس کے مختلف پہلوئوں کا تحقیقی مطالعہ و تجزیہ کرنا چاہئے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان نے کہا بھارت میں حکومت کوئی بھی آجائے ان کے بنیادی مقاصد کبھی تبدیل نہیں ہوتے اور ان میں سے ایک خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا ہے۔ موجودہ حالات میں ممبئی واقعے جیسے ایک اور واقعہ کے ذریعے پاکستان کو دبائو میں لانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے تمام جماعتیں ملکی مفاد میں متفقہ پالیسی بنائیں۔ مولانا امیر حمزہ نے کہا خطے کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی پاکستان مخالف حکومت قائم ہے۔ نیپال کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن وہاں بھی کچھ عرصہ قبل نیپالی بادشاہ کو فیملی سمیت قتل کرا دیا گیا۔ سری لنکا کے ساتھ ہمارے مثالی تعلقات کو وہاں مذہبی ایشو کھڑا کرکے نقصان پہنچایا گیا۔ افغانستان میں عبد اللہ عبداللہ کی حکومت قائم ہونے جارہی ہے۔ بھارت ہمارے لیے مسلسل مشکلات کھڑی کررہا ہے۔ اب امریکہ افغانستان سے جارہا ہے اور اس خطے سے امریکہ کی واپسی کے بعد حالات تبدیل ہو جائیں گے۔ کانگریس ایک ہندو منافق جماعت تھی لیکن نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اب منافقت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید خان نے کہا بھارت کے سامنے دو آپشنز ہیں۔ پہلا آپشن یہ ہے وہ اپنی روایتی اور جارحانہ پالیسی جاری رکھیں۔ اس صورت میں بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے، افغانستان میں عبداللہ عبداللہ کی حکومت بنتی نظر آرہی ہے اور بھارت میں نریندر مودی کی حکومت قائم ہونیوالی ہے۔ یہ کمبی نیشن پاکستان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ نریندرمودی حکومت کے پاس دوسرا آپشن واجپائی جیسا اعتدال پسند رویہ اختیار کرنا ہے۔ لیکن کیا اس وقت کے بھارت کے حالات ان کو ایسا رویہ رکھنے کی اجازت دیں گے۔ ہمیں ہر طرح کے حالات کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ حکومت کو پرو انڈین لابی کی بجائے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے موقف کو سننا چاہئے۔ میاں حبیب اللہ نے کہا بھارت ایک مذہبی جنونی ریاست کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ان انتخابات میں انتہا پسندوں کی کامیابی سے نظریۂ پاکستان مضبوط ہورہا ہے۔ تمام حالات و واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ڈاکٹر مجید نظامی کی باتیں سو فیصد درست ہیں۔ نریندر مودی نے جارحانہ رویہ اختیار کیا تو کشمیر اور سرحدوں پر کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔ فاروق خان آزاد نے کہا بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے بعد اب وہ اپنے آپ کو سیکولر ملک نہیں کہلوا سکتا۔ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بھارت میں موجود مسلمانوں سے ناروا سلوک کیا گیا تو ہم ان کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ شاہد رشید نے کہا بھارت میں ہزاروں مسلمانوں کا قاتل نریندرمودی برسراقتدار آگیا ہے، اس پر مختلف تبصرے ہو رہے ہیں لیکن سب سے جاندار تبصرہ یہی ہے بھارت میں دوقومی نظریے کا احیاء ہو رہا ہے۔
بھارت میں مودی کی حکومت ہو یا کسی اور موذی کی وہ ازلی دشمن ہے : ڈاکٹر مجید نظامی
May 21, 2014