لاہور(احسان شوکت سے) شہریوں کو رقم دوگنی کرنے کا جھانسہ دے کر لوٹنے والے سبط الحسن عرف ڈبل شاہ کی رہائی نے ہمارے قانونی نظام پر ایک سوال کھڑا کردیا ہے جبکہ ڈبل شاہ کے ہاتھوں لٹنے والے افراد اس کی رہائی پر پریشانی کا شکار اور سراپا احتجاج بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں لوگوں کو رقم دگنی کرنے کا لالچ دے کر اربوں روپے ہتھیانے کے سب سے بڑے سکینڈل میں ملوث سبط الحسن المعروف ڈبل شاہ کو گزشتہ ہفتے جیل سے رہا کردیا گیا۔ اسے احتساب عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ ڈبل شاہ کی جانب سے جیل میں بھی اپنا مذموم کاروبار جاری رکھنے کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔ اس کے ایجنٹ سادہ لوح و لالچی افراد کو ڈبل رقم واپس کرنے کا کہہ کر مسلسل لوٹ رہے تھے۔ ڈبل شاہ کی جیل سے رہائی ان عدالتی احکامات کے تحت ہوئی ہے جس کے تحت گزشتہ دنوں عدالت نے نیب کے ملزموں پر بھی مختلف تہواروں اور مواقع پر قیدیوں کی قید معافی کا اطلاق کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس سے ڈبل شاہ 14 سال کی سزا پانے کے باوجود 7 سال میں ہی رہائی کا پروانہ پا گیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ڈبل شاہ کا رہائی کے بعد گائوں پہنچنے پر پرتپاک استقبال ہوا اور وہ رہائی پانے کی خوشی میں دعوتیں اڑا رہا ہے۔ جبکہ اس کے متاثرین کو لٹنے والی رقم کے برعکس نیب سے بہت کم پیسے واپس ملے ہیں۔ لاہور کی ایک معروف خاتون سیاسی لیڈر جس کے ڈیڑھ کروڑ روپے ڈوبے تھے، اس نے نوائے وقت کو بتایا کہ ڈبل شاہ کی رہائی سے جہاں لوگوں کی بڑی رقوم ڈوبی ہیں وہیں اب فراڈیے لوگوں کو تقویت ملے گی کہ ان کے گرد قانون کی گرفت کمزور ہے۔ ڈبل شاہ کی رہائی سے ملک میں قانون اور سزا و جزا کے نظام پر بھی کئی سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں جبکہ اس کے متاثرین احتجاجی تحریک شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
ڈبل شاہ کی باعزت رہائی نے جزا و سزا کے نظام پر سوالات کھڑے کردیئے
May 21, 2014