کراچی (این این آئی)کراچی میں فائرنگ کے واقعات اور حادثات میں پیش امام اور خاتون سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گلبہار کے علاقے حسن کالونی میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 45 سالہ محمد علی اور 30 سالہ علیم الدین کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق جنرل سٹور کا مالک علیم الدین اپنے ملازم محمد علی کو گھر خاموش کالونی چھوڑنے جارہا تھا۔ مومن آباد میں ابراہیم علی بھائی سکول کے عقب اورنگی ٹائون سیکٹر نمبر 10 سے 30 سالہ رضوان صدیقی عرف وکی جرمن کی تشدد زدہ ہاتھ پائوں بندھی نعش ملی۔ مقتول پیپلز پارٹی کا سرگرم کارکن تھا۔ منگھوپیر کنواری کالونی میں گھر کی چھت میں سوتے ہوئے مقامی مسجد کے پیش امام 45 سالہ مولانا برکت علی کو نامعلوم افراد نے چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا۔ عوامی کالونی تھانے کی حدود کورنگی ساڑھے تین نمبر میں مسلح موٹرسائیکل سواروں نے ہائی روف گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 45 سالہ بنک منیجر حسن مہدی جاں بحق ہوگیا۔ نیو کراچی صدیق آباد قبرستان کے قریب کچرا منڈی سے نوجوان جبکہ سرجانی ٹائون میں کے ڈی اے فلیٹس سے 40 سالہ شخص کی نعشیں ملیںتاہم شناخت نہ ہوسکی۔ لیاری بہار کالونی تانگہ سٹینڈ کے قریب مسلح افراد نے 18 سالہ لڑکی کو چہرے پر گولیاں مار کر قتل کردیا۔ مقتولہ کی شناخت نہ ہوسکی۔ لیاری کے علاقے ایم ٹی خان روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ ناظم آباد گول مارکیٹ میں فائرنگ سے ٹرک ڈرائیور سرزمین گل ریلوے ٹریک ناظم آباد میں ڈکیتی مزاحمت پر 24 سالہ فرخ ملیر میں زخمی ہوگیا۔ ادھر پولیس نے کٹی پہاڑی کے قریب کارروائی کرکے مغوی تاجر بشارت کو بازیاب کرا لیا۔ ملیر کے علاقے میمن گوٹھ میں دھماکے کے بعد فیکٹری کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق متعدد زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ فیکٹری میں آتش بازی کا سامان تیار کیا جارہا تھا۔ یہ عمارت پولیس انسپکٹر قاسم کی ملکیت ہے جو اس نے انیس میمن کو کرائے پر دے رکھی تھی جس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کا مقدمہ درج ہوگا۔