اسلام آباد (آئی این پی + ثناء نیوز) اسلامی نظریہ کونسل نے کونسل کے خاتمے سے متعلق سندھ اسمبلی کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسلامی نظریہ کونسل کو تحلیل کرنے کے مطالبے کو آئین پاکستان کو تحلیل کرنے کے مترادف قرار دے دیا جبکہ ہندو اور کرسچئن میرج کے حوالے سے وزارت قانون و قومی اسمبلی میں پیش کردہ بلز کے مسودے طلب کر لئے، کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ مذہب کا انتخاب کسی بھی شخص کا بنیادی حق ہے تاہم مذہب سے انحراف کرنے والے کے لئے سزا ہونی چاہیے۔ منگل کو اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت کونسل کا اجلاس ہوا۔ جس میں کونسل کے تمام ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ہندو اور کرسچئن میرج اور طلاق بل پر غور کیا گیا۔ پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار نے کہا کہ ہندو لڑکی کے لئے 18 اور لڑکے کے لئے 21 سال تک شادی کرنے اور مذہب تبدیل کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ ہندو شادی کی رجسٹریشن 15 روز میں لازمی قرار دی جائے اور اس کے لئے ہندو رجسٹرار مقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شادی شدہ ہندو عورت یا مرد کی علیحدگی کے لئے ایک سال کا عرصہ مقرر کیا جائے، علیحدگی کے 6 ماہ بعد تبدیلی مذہب کی اجازت ہونی چاہیے۔ آسیہ ناصر نے کہا کہ مسیح شادی و طلاق کے معاملات پر مسیح علماء کو ہی ہدایات دینے کا حق ہے۔ کونسل نے ہندو اور کرسچئن میرج بل پر وزارت قانون اور قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے بل کا مسودہ طلب کرلیا۔ کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ اسلام کسی بھی شریعت کے ماننے والے کے راستے میں حائل نہیں ہوتا، مذہب کا انتخاب کسی بھی شخص کا حق ہے تاہم مذہب سے انحراف کرنے والے کو سزا ملنی چاہیے۔ کونسل تحفظ پاکستان آرڈیننس اور قومی داخلی سلامتی پالیسی پر (آج) بحث کرے گی جبکہ میڈیا کے کردار اور پیمرا کے اختیارات سے متعلق کونسل کے اجلاس میں بحث ہو گی۔ کونسل نے پیمرا سے متعلق معاملات اور کونسل کو تحفظ پاکستان بل پر سفارشات مرتب کرنے کا اعلان بھی کیا۔