اسلام آباد (آئی این پی+این این آئی) قومی اسمبلی و سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار پر پارلیمنٹ کو اقتصادی فیصلوں پر اعتماد میں نہ لینے پر اپوزیشن ارکان نے شدید تنقید کی، آئی ایم ایف سے معاہدہ، سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر امداد، یورو بانڈ کے اجرائ، تھری جی فور جی لائسنس کی نیلامی و دیگر اہم فیصلوں پر قائمہ کمیٹیوں کو اعتماد میں نہ لینے پر ڈاکٹر نفیسہ شاہ، سیدہ صغریٰ امام، سلیم مانڈوی والا، الیاس بلور سمیت متعدد اپوزیشن ارکان پھٹ پڑے، سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے قائمہ کمیٹیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 3864ارب روپے ہو گا، دفاعی بجٹ میں 10فیصد، تنخواہوں میں 10فیصد جبکہ پنشن میں 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ سبسڈی کی مد میں 300 ارب روپے سے زائد مختص کئے جائیں گے جبکہ ارکان سینٹ کو ایک ایک کروڑ روپے جبکہ ایم این ایز کو دو دو کروڑ روپے کی ترقیاتی گرانٹ جاری کی جائے گی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ، ریونیو، شماریات، نجکاری و اقتصادی امور کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا، صدارت عمر ایوب و سینیٹر نسرین جلیل نے مشترکہ طور پر کی۔ این این آئی کے مطابق بتایا گیا کہ ٹیکس محاصل کا ہدف 2810ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی۔ اراکین کمیٹیز نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی منصوبوں سے لگتا ہے کہ مہنگائی اور بیروزگاری بڑھے گی، ہر سال اسی طرح اعدادوشمار دئیے جاتے ہیں، ہم مطمئن نہیں، حکومت کا ریونیو ٹارگٹ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔دی نیشن کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ 3جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔