پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ افغانستان کا ایک روزہ کامیاب دورہ، افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ ون آن ون اور پھر وفود کے ساتھ ملاقات، دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ خوشگوار اعلان کیاکہ اب ہم دوست ہیں اور مل کر کام کریں گے۔ دونوں ملکوں کو مشترکہ خطرات کا سامنا ہے۔ صورتحال سے مل کر نمٹیں گے۔
پاکستان اور افغانستان سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ہم دونوں پر جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ہر سطح پر ایک دوسرے سے تعاون بڑھائیں گے۔ دونوں پاکستان اور افغانستان کے دفاعی، سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے، علاقائی رابطوں کو مربوط بنانے اور بین الاقوامی توانائی کے منصوبوں پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کا اپنی سر زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ کرنے اور ایک دوسرے کی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
افغانستان پہنچنے پر میاں نواز شریف کا استقبال کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ میاں نواز شریف نے افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ فوج کے سربراہ، ڈی جی آئی ایس آئی، چیف آف جنرل سٹاف اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام بھی تھے۔
افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کی ملجگی سی تاریخ میں یہ دورہ اور اعلیٰ ترین سطح کی ملاقاتیں، ان میں اہم امور پر تبادلہ خیال اور ہر شعبہ میں مل کر کام کرنے کا عزم غلط فہمیوں کے بادلوں کے چھٹ جانے اور باہمی اعتماد، دوست ہونے کے اعلان اور ہر شعبہ میں مل کر کام کرنے کے عزم سے روشن باب کے طلوع ہونے کا پیغام ہے۔
دونوں ملک صدیوں سے اپنی اپنی تاریخ، کلچر، معاشی، سماجی، مذہبی، جغرافیائی اور بہت حد تک رشتوں ناطوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں کی سرحدیں ایک دوسرے کے لئے کھلی ہیں۔ ہزاروں لوگ تجارت، روزگار، تعلیمی شعبوں میں اضافہ کرنے اور گھریلو معاملات طے کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ملک میں یوں آزادانہ طور پر سفر کرتے ہیں جیسے ایک شہر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں جاتے ہوں۔ میاں نواز شریف اور اشرف غنی نے جو نیا معاہدہ کیا ہے اس کے پس منظر میں تعلقات کی یہی تاریخ ہے۔
اس میں صدیوں سے اعتماد، تجارت، رشتے ناطوں کی مٹھاس رچی ہے۔ چھوٹی موٹی بدگمانیاں اس مٹھاس کو ختم نہیں کر سکتیں۔ میاں نواز شریف اور اشرف غنی نے جو معاہدہ کیا ہے اس میں دونوں ملکوں کا ہر طرح کا مفاد پوشیدہ ہے۔ دونوں اس اعتماد اور رچائو کے جذبہ کو تاریخ کی روشنی میں اتنا گہرا کریں کہ دونوں ہر شعبہ میں ایک دوسرے کا دست و بازو بن جائیں۔ دونوں ترقی و خوشحالی اور قوت کے مینار بن جائیں۔
٭…٭…٭