اسلام آباد (اے پی پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ پی ٹی سی ایل سمیت ملک کا کوئی ادارہ بھی آئین سے بالاتر نہیں ہے، پی ٹی سی ایل آڈٹ کرانے کا پابند ہے، آڈٹ حکام اس کا تفصیلی آڈٹ کریں۔ تفصیلات کے مطابق پی اے سی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان شفقت محمود، سید کاظم علی شاہ، صاحبزادہ نذیر سلطان، ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو، سید نویدقمر، راجہ جاوید اخلاص ، شاہدہ اختر علی، جنید انوار چوہدری، ڈاکٹر عارف علوی اور سردار عاشق حسین گوپانگ سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران اور (پی ٹی سی ایل) کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں پی ٹی سی ایل کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے پی اے سی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اتصالات کے ذمہ800 ملین ڈالر اس لئے رکے ہیں کیونکہ جو زمین معاہدے کے تحت پی ٹی سی ایل کے نام منتقل ہونی ہے وہ ابھی تک نہیں کی گئی۔ کل 3250 جائیدادیں پی ٹی سی ایل کے نام کرنا تھیں جن میں سے 180 پیپلز پارٹی دور حکومت میں ہوئیں۔97 جائیدادیں موجودہ حکومت کے دور میں ہوئی ہیں۔ 9204 ملین ڈالر مالیتی 34 جائیدادوں کی منتقلی ابھی باقی ہے۔ ارکان نے پی ٹی سی ا یل کی نجکاری میں شکایت کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے جس پر چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے اعتراف کیا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں شفافیت کے عمل پر سمجھوتہ کیا گیا۔ یہ معاملہ مئی 2013ء سے نیب کے پاس ہے۔ جس پر نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اپریل 2015ء تک معاملے میں بہت سے سقم دیکھے گئے اگر نجکاری کے عمل میں مجرمانہ غفلت ثابت ہوگئی تو ایکشن لیا جائے گا، فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ پی اے سی نے آڈٹ حکام کو ہدایت کی کہ پی ٹی سی ایل کا تفصیلی آڈٹ کیا جائے۔ کوئی بھی ادارہ آئین سے بالاتر نہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد لاء ڈویژن سے بھی رائے آ چکی ہے کہ پی ٹی سی ایل آڈٹ کرانے کا پابند ہے۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہاکہ ماضی میں کئی اداروں کی نجکاری کے مقاصد حاصل نہیں ہوئے۔