لاہور (وقائع نگار خصوصی)ہائی کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں3 رکنی فل بنچ نے سگنل فری کوریڈور منصوبے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے 110 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ ایل ڈی اے نے آئینی اور قانونی حدود سے تجاوز کیا۔ نیب ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈی جی محکمہ تحفظ ماحولیات کے خلاف کارروائی کرے۔ غیر قانونی طور پر شروع کئے جانے والے منصوبے سے ماحولیات کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے تھے، فیصلے کی پیشانی پر پیبلو نارودا کی کوٹیشن ’’تم پھولوں کو کاٹ سکتے ہو مگر موسم بہار کی آمد کو نہیں روک سکتے‘‘ بھی درج کی گئی ہے۔ فیصلہ کے مطابق ایل ڈی اے نے غیر قانونی طور پر مقامی حکومتوں کے اختیارات کو استعمال کیا۔ بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا مطلب یہ نہیں کہ مقامی حکومت کے اختیارات کسی اور ادارے کے سپرد کر دئیے جائیں، عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم کو غیر قانونی منصوبے پر برباد کیا گیا اور لاہوریوں کو مشکلات میں ڈالا گیا۔ عدالت نے غیر قانونی منصوبہ شروع کرنے والے افسروں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے نیب کو ڈی جی ایل ڈی اے اور ڈی جی تحفظ ماحولیات کے خلاف انکوائری کر کے دو ماہ میں رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 140 کے مطابق ضلعی حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنے کا ایل ڈی اے کو اختیار نہیں۔ ایل ڈی اے روزمرہ کے امور نمٹا سکتا ہے تاہم بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے بعد کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کر سکتا۔ محکمہ ماحولیات حکومت کا حصہ بن کر رہ گیا ہے۔ اس میں کوئی ماہر موجود نہیں۔