طالبان مذاکرات کے لئے تیار نہیں، پاکستان، افغانستان میں موثر سرحدی نظام ضروری ہے: سرتاج عزیز

May 21, 2016

اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن و امان پاکستان کے لئے بہت ضروری ہے‘ افغان مہاجرین کی واپسی دونوں ملکوں کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کابل میں ہونے والے 19اپریل کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ افغانستان میں 15 سال سے جاری فوجی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ افغان امن عمل کے لئے وقت درکار ہے۔ حزب اسلامی گروپ نے افغان حکومت سے معاہدہ کیا، توقع ہے کہ دوسرے گروپ بھی افغان حکومت سے اسی طرح کے معاہدے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم‘ پرامن اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغان مفاہمتی عمل کے لئے چاروں ملک سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی دونوں ملکوں کے لئے بڑا چیلنج ہے، مہاجرین کی واپسی زبردستی نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہو رہی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان موثر سرحدی نظام ہونا چاہئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں افغان سفیر عمر زخیل وال نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں کثیر الجہت شراکت داری ہے پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی دہائیوں تک میزبانی کی ہے۔ اتنے لمبے عرصے تک میزبانی کے لئے پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ مہاجرین کے مسئلے کا حل افغانستان میں امن سے منسلک ہے۔ مہاجرین کو دونوں ملکوں کی سیاست سے دور رکھنا چاہئے مہاجرین پاکستان میں عزت و احترام سے رہ رہے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ مذاکرات کے لئے ضروری ہے کہ افغان فوج طالبان کی کامیابیوں کو روکیں۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغان امن عمل کیلئے طالبان، حقانی قیادت سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوحہ آفس والے ہوں یا کوئی اور گروپ رابطے ہونا چاہئیں۔ رابطے کیلئے ہرممکن اثرورسوخ استعمال کر رہے ہیں۔ امید ہے دیگر ممالک بھی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں گے۔ ایک انٹرویو میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے لئے ہاں نہیں کہا تو ’’ناں‘‘ بھی نہیں کہا۔

مزیدخبریں