2000ء کے بعد عالمی متوقع عمر میں 5 سال اضافہ ہوا: عالمی ادارہ صحت

اقوام متحدہ (نمائندہ خصوصی) عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2000ء سے 2015ء کے دوران عالمی سطح پر متوقع زندگی میں 5 سال اضافہ ہوگیا ہے تاہم مختلف ممالک میں اور ایک ہی ملک کے مختلف علاقوں میں صحت کے حوالے سے عدم مساوات موجود ہے۔ متوقع عمر میں اضافے کی شرح 60 کی دہائی کے بعد سب سے تیز ہے۔ 90 کی دہائی میں مشرقی یورپ، سوویت یونین کے ٹوٹنے کے باعث متوقع عمر میں کمی آئی تھی۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ جان نے کہا قبل از وقت اموات کو روکنے کیلئے دنیا نے بڑی کوششیں کی ہیں تاہم حاصل ہونے والے فوائد غیر مساوی ہیں۔ افریقی ریجن میں متوقع زندگی 9.4 سال بڑھ کر 60 سال ہوگئی ہے۔ عالمی سطح پر 2015 میں پیدا ہونیوالے بچوں کی متوقع اوسط عمر 71.4 سال ہے، خواتین کیلئے 73.8 اور مردوں کیلئے 69.1 سال اوسط عمر کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ آمدنی والے 29 ممالک کے افراد کی متوقع اوسط عمر 80 سال یا زیادہ ہے جبکہ سب صحارا افریقہ کے 22 ممالک کے باشندوں کی متوقع عمر 60 سال سے کم ہے۔ جاپانیوں کی خواتین کی متوقع عمر سب سے زیادہ ہے 86.8 سال ہے۔ سوئزر لینڈ کے مرد 81.3 سال کے ساتھ متوقع طور پر سب سے طویل عمر پانیوالے ہیں۔ سب سے کم متوقع عمر کے اعتبار سے ’’سیرا لیون‘‘ کا نمبر پہلا ہے۔ یہاں عورتوں کی اوسط عمر 50.8 اور مردوں کی عمر 49.3 سال رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ پاکستانیوں کی متوقع عمر 66.4 سال ہے، مرد 65.5 اور خواتین کی عمر 67.5 سال رہنے کی توقع ہے۔

ای پیپر دی نیشن